لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نوازشریف نے نظام عدل پر آنکھیں بند کر کے اعتماد کیا، صادق اور امین کا تماشہ لگا ہے تو معاملہ بہت دور تک جائے گا اور اب یہ قانون سب پر لاگو ہوگا، افتخار چوہدری اور پرویزمشرف سے بھی پوچھا جائے کہ وہ کتنے صادق اور امین ہیں۔
پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاناما لیکس کے بعد چائے کی پیالی میں طوفان برپا کیا گیا اور معاملہ عدالت میں گیا، سپریم کورٹ کے ججز نے پاناما کے پہلے فیصلے میں اپنی رائے کا اظہار کیا اور ہمیں توہین آمیز لفظ گارڈ فادر کے لقب سے نوازا، ملک کے چیف ایگزیکٹو کے ساتھ جو رویہ برتا گیا وہ اچھی روایت نہیں ، متنازع فیصلے ہمیشہ متنازع رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک جج نے ہمیں مافیا تک قرار دیا جو بطور سیاسی جماعت ہماری توہین ہیں مگر اس سارے معاملے پر ہم نوازشریف کی ہدایت کے مطابق خاموش رہے اور کوئی سوال تک نہیں کیا کیونکہ ہم اداروں کو کمزور نہیں کرنا چاہتے، حسین نوازکی تصویر لیک کی گئی تو ہم نے میڈیا کے ذریعے اپنے سوالات اٹھائے مگر وہ بات بھی ہمارے گلے میں باندھ دی گئی۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل ہوئی تو واٹس ایپ کال کامعاملہ سامنے آیا جس پر ہم نے اعتراض کیا مگر ہمیں اس پر مطمئن نہیں کیا گیا، حسین نواز کی تصویر لیک ہونے پر جے آئی ٹی نے خود اعتراف کیا کہ ذرائع سے لیک ہوئی مگر یہ معاملہ ہمارے اوپر لاد دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جو دستاویزات ہم نے جے آئی ٹی میں ثبوتوں کے طور پر پیش نہیں کیں اُن کی بنیاد پر نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا، ایسی دستاویزات 600 آدمی شاید 2 ماہ میں تیار کرسکتے ہیں، ہم چاہتے تو جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کرسکتے تھے مگر ہم نے توقیری کا مظاہر کیا تاہم اداروں کے کچھ لوگوں نے اس کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔
خواجہ سعد رفیق نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین نے چار حلقوں میں دھاندلی کا ماتم کیا مگر انہیں اس سے کچھ حاصل نہیں ہوا، عمران خان خان نوازشریف کی نااہلی پر بغلیں نہ بجائیں وہ بھی جلد مکافاتِ عمل سے گزریں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان اور شیخ رشید نے بے بنیاد بیانات دیے کہ ججز کو حکومت نے خریدنے کی کوشش کی مگر اُن کے بیانات پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
لیگی رہنماء نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججز نے نااہل قرار دیا، عوام اور ہمارے مخالفین کے ذہنوں میں بھی یہ سوالات چل رہے ہیں کہ نوازشریف کے خلاف کس بنیاد پر فیصلہ کیا گیا، میاں صاحب کی ناہلی پر اب سوالات اٹھیں گے کہ صادق اور امین کا فارمولا صرف سیاستدانوں پر کیوں لاگو کیا جاتا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم نوازشریف کی نااہلی کے فیصلے کو تسلیم نہیں کریں گے اور عوام کی عدالت میں جائیں گے، ہمیں امید ہے عوام ایک بار پھر میاں صاحب کو سرخرو کریں گے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ایک شریف کو بھیجو گے تو دوسرا شریف آئے گا، دوسرے کو بھیجو گے تو تیسرا آئے گا، شہباز شریف اس وجہ سے نہیں آئے کہ وہ نواز شریف کے بھائی ہیں بلکہ انہوں نے پنجاب میں گورننس کا ماڈل متعارف کروایا ہم تو شہباز شریف کو وزیراعظم لے آئے ہیں لیکن عمران خان کس کو لےکر آئیں گے کیونکہ تحریک انصاف نے لنڈے کا مال جمع کر کے اپنی پارٹی بنائی۔