بدھ, جولائی 2, 2025
اشتہار

’ایسا نہیں چلے گا‘ ، سعد رفیق نے ریلوے میں نئی بھرتیوں کی کھل کر مخالفت کردی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے محکمے میں 22 ہزار اسامیاں خالی ہونے کے باوجود نئی بھرتیاں کرنے کی کھل کر مخالفت کردی۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور ریلوےکا اجلاس ہوا جس میں سابق سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی خصوصی شرکت کی۔ ریلے حکام نے کمیٹی کو محکمے کے اثاثوں، کارکردگی اور مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی۔

حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان ریلوے کا ٹریک 11 ہزار881 کلومیٹر ہے، جس کے مجموعی روٹس 7 ہزار 791 کلومیٹر پر  محیط ہیں، ریلوے کے پاس کُل 458 انجن ہیں جن میں سے 321 آپریشنل اور 70 سے زائد خراب ہیں جنہیں مرمت کے بعد کار آمد بنایا جاسکتا ہے۔

[bs-quote quote=”ریلوے کے ساتھ ماضی میں سوتیلے بچوں جیسا سلوک ہوا، 60 سال کی تاریخ میں محکمے کو لوٹا گیا” style=”style-8″ align=”left” author_name=”سعد رفیق”][/bs-quote]

ریلوے حکام نے بتایا کہ کل 132 ٹرینیں اور 1819 مسافر کوچز ہیں، پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 5 انجنوں کو قابل استعمال بنایا جا رہا ہے، اسی طرح محمکے کے پاس 20 دن کا آئل اسٹاک میں موجود ہے۔

ریلوے حکام نے آگاہ کیا کہ پاکستان ریلوے میں 95 ہزار 712ملازمین کی گنجائش ہے جبکہ فی الوقت 73 ہزار 137 ملازمین کام کررہے ہیں اور اب بھی 22 ہزار اسامیاں خالی پڑی ہیں جن پر بھرتیاں ہر صورت کی جانے چاہیں۔

مزید پڑھیں: شیخ رشید نے محکمہ ریلوے میں‌ 23 ہزار نئی بھرتیوں کا عندیہ دے دیا

سابق وزیر ریلوے سعد رفیق نے محکمہ ریلوے میں بھرتیوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’خالی اسامیوں پر بھرتی سے ریلوے کا بھٹہ بیٹھ جائے گا پھر بھی اگر اسامیاں بھرنی ہیں تو ملازمین کو مستقل کے بجائے کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جائے کیونکہ مستقل ملازمین ریلوے پر قیامت تک مسلط رہیں گے۔

حکام نے خواجہ سعد رفیق سمیت دیگر کمیٹی اراکین کو آگاہ کیا کہ ریلوے میں ضروری اسٹاف کی بھرتیاں کی جا رہی ہیں،10ہزار خالی آسامیوں پر ملازمین رکھے جائیں گے۔

خواجہ سعد رفیق نے کھل کر مخالف کرتے ہوئے کہا کہ ’وزارت ریلوے میں ایسا نہیں چلے گا، نئی بھرتیوں کی تفصیلات اور مالی بوجھ کی تفصیلات بھی کمیٹی کو فراہم کی جائیں کیونکہ ماضی میں محکمے کے ساتھ سوتیلے بچوں جیسا سلوک کیا گیا، ریلوے کو سیاسی اثر ورسوخ کو بالائے طاق رکھ کر ہی دوبارہ کھڑا کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ رشید کا مزدوروں کے لیے 3، 3 ہزار روپے انعام کا اعلان

اُن کا کہنا تھا کہ ریلوے کو آئندہ سالوں کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کرنا ہوگی، ماضی میں ن لیگ نے عوام سے بلٹ ٹرین چلانے کا وعدہ کیا تھا مگر اقتدار میں آ کر واضح کر دیا بلٹ ٹرین نہیں چل سکتی، ریلوے کو فی الحال اپنے ٹریکس بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ملکی تاریخ میں ریلوے کو صرف برباد کیا گیا جس کی بحالی میں مزید 15 سے 20 سال کا عرصہ درکار ہے۔

یاد رہے کہ موجودہ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے وزارت سنبھالنے کے بعد 23 ہزار نئی بھرتیاں کرنے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد انہوں نے وزیراعظم کو سفارش بھی ارسال کی تھی، سمری منظور ہونے کے بعد پہلے مرحلے میں 10 ہزار ملازمین کو ملازمت دی جارہی ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں