لاہور: شہرِثقافت میں سیاست، کلچر، معیشت، آرٹ، رقص، موسیقی، ادب، اوردیگر سماجی مسائل کے حل کو اجاگرکرنے کے لئے دو روزہ فیسٹول کا انعقاد ہوا۔
خیال کریٹو نیٹ ورک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق کی جانب سے منعقد کردہ ’خیال فیسٹیول‘ میں مختلف نوع کے موضوعات کو اجاگر کیا گیا جن میں پنجابی شاعری، خواتین مصنفین اور ان کی تحاریر، گزشتہ کئی سالوں میں شائع ہونے والا پاکستانی ادب، فن اور سرحدیں، افغانستان اور سنٹرل ایشیا کو درپیش چیلنجز، نیو ورلڈ آرڈر، پاکستان میں سینما کا احیاء اور لاہور کا سماجی و ثقافتی محل وقوع شامل ہیں۔
خیال فیسٹیول 2015 کا مرکزی خیال ’’سرحدوں سے ماورا‘‘ رکھا گیا اور فیسٹیول میں ہونے والے تمام اجلاسوں اور پرفارمنس کا مرکزی خیال بھی یہی رہا۔ فیسٹیول میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ملکی اور غیرملکی ماہرینِ فن نے اظہارِخیال کیا۔
فیسٹیول کی افتتحاحی تقاریر تیمور الرحمان، جبران ناصر، ثمینہ بیگ اورزراسلم نے کریں جبکہ پاکستان کی پہلی خاتون ڈھولچی حوریہ عصمت نے اپنی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔
اجلاس کے شرکاء میں نندتاداس، سرمد کھوسٹ، سارہ کاظمی، مشتاق صوفی، ڈاکٹر فرخ خان، نیئر علی دادا، عمرانہ ٹوانہ، مریم حسین، عائشہ عامر، اینڈریو سمال، حنا ربانی کھر، ولادی میر بویوکو، نور الہدیٰ شاہ، ڈاکٹر فاطمہ حسن، ڈاکٹرعلی چیمہ،عافیہ شہربانو، عائشہ صدیقہ، عطاالحق قاسمی، مینا کیشاورز، ماروی سرمد اور دیگر کئی معززین شامل تھے۔
دو روزہ فیسٹیول کا اختتام ’’خمارایاں ‘‘ کی مدھر موسیقی کی دھنوں پر ہوا۔