اسلام آباد: قومی اسمبلی میں ایک بار پھر خواتین کے خلاف نامناسب الفاظ کہنے پر ہنگامہ اٹھ کھڑا ہوا۔ نامناسب الفاظ کہنے والے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو آصفہ بھٹو نے معافی مانگنے کا مشورہ نما ’حکم‘ دے ڈالا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں قومی معاملات پر بحث کا رخ اس وقت کسی اور ہی جانب مڑ گیا جب اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی تقریر کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خواتین ارکان کو گفتگو نہ کرنے کی تنبیہہ کی۔
ایاز صادق نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے محو گفتگو خواتین ارکان اسمبلی سے کہا کہ خواتین ارکان خاموش ہو جائیں یا باہر جا کر بات چیت کریں۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بظاہر ان خواتین کی حمایت کرتے ہوئے کہا، ’اسپیکر صاحب خواتین کو بولنے دیں، اگر یہ مستقل باتیں نہ کریں تو بیمار ہو جائیں گی‘۔
مزید پڑھیں: میں نے ایوان میں خواتین سے بدسلوکی کاراستہ بند کردیا، نصرت سحر
خورشید شاہ کے صنفی تعصب پر مبنی الفاظ پر اسپیکر نے انہیں فوراً ٹوکا اور کہا، ’شاہ صاحب آپ خواتین کے بارے میں اس طرح کی بات کر کے ایوان کا استحقاق مجروح کر رہے ہیں۔‘
ان الفاظ کے ساتھ ہی پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی نفیسہ شاہ بھی اپنی سیٹ پر اٹھ کھڑی ہوئیں اور انہوں نے اپوزیشن لیڈر کے بیان کے خلاف احتجاج کا عندیہ دیتے ہوئے شکایت کی کہ اسپیکر صرف خواتین کو کیوں خاموش کروا رہے ہیں جبکہ مرد ارکان بھی باتوں میں مصروف ہیں۔
تاہم ایاز صادق نے نفیسہ شاہ کو بیٹھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آپ اسپیکر کے اختیار کو چیلنج کر رہی ہیں۔
آصفہ بھٹو کا ٹویٹ
ابھی اسمبلی کا اجلاس ختم بھی نہ ہونے پایا تھا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی ہمشیرہ آصفہ بھٹو نے اپوزیشن لیڈر کو سخت سرزنش کرتے ہوئے انہیں معافی مانگنے کا مشورہ دے دیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلے بھی کئی بار ہوچکا ہے، پارلیمنٹ میں خواتین سیاست دانوں سے متعلق اکثر ہتک آمیز بیانات دیے جاتے ہیں۔
Far too many times this has happend. Insensitive remarks against women in politics have reoccured in Parliament 1/2
— Aseefa B Zardari (@AseefaBZ) April 13, 2017
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات برداشت نہیں کیے جانے چاہئیں۔ امید ہے خورشید شاہ اس پر معذرت کریں گے۔
Such remarks should not be tolerated. Hope Khurshid Shah respectfully apologises 2/2
— Aseefa B Zardari (@AseefaBZ) April 13, 2017
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ ہمارے معاشرے کے لیے ایک ماڈل ہے۔ لیکن اگر پارلیمنٹ میں خواتین سے متعلق اس طرح کے بیانات دیے جاتے رہے تو اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
If Parliament is a model of our society and if our parliament continues to make derogatory remarks against women. It reflects on us.
— Aseefa B Zardari (@AseefaBZ) April 13, 2017
بعد ازاں خورشید شاہ نے اپنے الفاظ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو ہو رہی تھی۔ پارلیمنٹ میں موجود خواتین ہماری مائیں بہنیں ہیں۔
مزید پڑھیں: امداد پتافی کے نازیبا الفاظ
خورشید شاہ کے ان الفاظ نے کچھ عرصہ قبل سندھ اسمبلی کے فلور پر ہونے والے اس واقعے کی یاد دلا دی جب پیپلز پارٹی کے وزیر امداد پتافی نے فنکشنل لیگ کی رکن اسمبلی نصرت سحر عباسی کے خلاف انتہائی نازیبا اور اخلاق سے گرے ہوئے الفاظ استعمال کیے۔
واقعے کے بعد نصرت سحر پیٹرول کی بوتل لے کر اسمبلی پہنچیں اور خود سوزی کی دھمکی دی۔ بلاول بھٹو نے امداد پتافی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا جس کے بعد امداد پتافی نے نصرت سحر کو سندھ کی روایات کے مطابق چادر اڑھا کر ان سے معذرت طلب کی۔
مزید پڑھیں: شیریں مزاری کو نازیبا الفاظ سے پکارنے پر اسمبلی میں ہنگامہ
اس سے قبل بھی قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خواجہ آصف تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کے الفاظ سے پکار چکے ہیں۔ مذکورہ واقعے کے خلاف بھی تمام سیاسی قائدین و رہنماؤں نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے خواجہ آصف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔