اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ پنجاب میں پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک فیڈریشن کے لیے خطرناک ہے، ہر پختون مشکوک نہیں، یہ بات ردالفساد کی نہیں بلکہ فساد بڑھانے کی بات ہے، سمجھ نہیں آرہا حکومت کیا کررہی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح گزشتہ پانچ سے چھ دنوں میں پختونوں کے خلاف جو کارروائی کی گئی اس سے لگتا ہے کہ جو پختون ہے وہ مشکوک ہے، جو پمفلٹ حکومت کی سرپرستی میں یہاں تک کہ ایک ڈسٹرکٹ کے پولیس ترجمان نے بھی شائع کیے کہ ’’پختونوں کو دیکھ کر ہوشیار ہوجائیں‘‘، قابل مذمت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان میں دہشت گردی ہو تو کیا سارے بلوچ شک کی نگاہ سے دیکھے جائیں گے؟ یہ فطری ہے لیکن آپ تمام بلوچ کو دہشت گرد نہیں کہہ سکتے اسی طرح سندھ ہو یا پنجابی، کسی بھی ایک قوم کو نشانہ بنانا فیڈریشن کے لیے خطرناک ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ سات آٹھ برس سے یہ بات واضح رہے کہ دہشت گردی کی فضا میں سب سے بڑا اور اہم کردار پنجابی طالبان کا رہا، کہا گیا اور تسلیم بھی کیا گیا کہ دہشت گرد پنجاب میں ہیں جہاں پر آپریشن نہیں کیا گیا، یہی وجہ تھی کہ دہشت گردی میں تیزی آئی اور اسے سرپرستی بھی ملتی رہی لیکن ان سب باتوں کے باوجود کہا جائے کہ دہشت گردی پنجاب سے ہوتی ہے ان سے لوگ ہوشیار رہیں تو غلط ہوگا۔
آپریشن ردالفسار پر ان کا کہنا تھاکہ یہ بات فساد کو رد کرنے کی نہیں بلکہ بڑھانے کی بات ہے، یہ تو قوموں کو لڑانے کی بات ہے، سمجھ نہیں آتا کہ حکومت کیا کررہی ہے؟ کے پی کے میں رہنے والے مسلم لیگ کے پختون کارکنوں نے احتجاج کیا ہے، پنجاب کے ایک سینئر وزیر نے واضح طور پر پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پختونوں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس عمل سے فیڈریشن کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، ملکی سلامتی اور خود مختاری کو نقصان پہنچے گا، ملک میں دہشت گردی کرنے والے دیگر ممالک کو اس بات سے مدد ملے گی، نواز شریف اس بات پر توجہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ دیگر قوموں کی طرح پختون بھی محب وطن ہیں، ان کے ساتھ حکومتی رویہ قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔