اسلام آباد: قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ جواب دیا جائے کہ ڈیزل 44 روپے لیٹر مل رہا ہے تو 84 روپے میں کیوں فروخت کیا جارہا ہے؟ قیمتیں کم ہوئیں تو ریلیف کیوں نہیں دیا گیا؟
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے عوام پر پیٹرول بم گرا دیا ہے، ڈیزل 44 روپے لیٹر مل رہا ہے جبکہ 84 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمتوں سے متعلق کوئی جواب دینے کے لیے تیار نہیں، اجلاس بعد میں چلائیں پہلے مجھے جواب چاہیے کہ جب قیمتیں کم ہوئیں تو ریلیف کیوں نہیں دیاگیا؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پٹرولیم نرخ بھارت،بنگلا دیش کی نسبت زیادہ ہیں، تمام ٹیکسز کو اکٹھا کرکے 31 فیصد سیلز ٹیکس لیا جارہا ہے،عوام سے ان ڈائریکٹ ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، جب تک جواب نہیں ملے گا کھڑا رہوں گا۔
دریں اثنا زرعی،تجارتی اور صنعتی قرضوں کا ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔
پی ٹی آئی کے حامدا لحق کو ڈانٹ پڑ گئی
اس دوران ڈپٹی اسپیکر نے پی ٹی آئی کے حامدا لحق کو موبائل سے ویڈیو بنانے پر ڈانٹ دیا اور کہا کہ آپ کا موبائل فون ضبط ہوسکتا ہے۔
اجلاس کے دوران جمشید دستی نے قومی اسمبلی اجلاس میں ارکان کم ہونے کی نشاندہی کردی، بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔