لاہور: مسلم لیگ ن سے الگ ہو کر ’جنوبی پنجاب صوبہ محاذ‘ بنانے والے سابق وفاقی وزیر خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ ہم ٹکٹ کے محتاج نہ تو پہلے تھے، نہ ہی اب ہیں.
ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی کے پروگرام پاور پلے میں بات چیت کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ یہ سوال وزارتوں، عہدوں اور حکومتی وسائل کا نہیں ہے، بلکہ ہمارے حقوق کا ہے.
خسرو بختیار نے مریم اورنگزیب کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ جنوبی پنجاب کی سیاست سے لاعلم ہیں، کابینہ میں مخصوص نشست پر آئی ہیں، ان سے متعلق کیا بات کروں، مریم اورنگزیب کا طریقہ سیاسی کلچر میں منفی روایت ہے.
انھوں نے کہا کہ اگر کامیابی ملی، تو اسی جماعت سے اتحاد کریں گے، جس کا پہلا ایجنڈا جنوبی پنجاب کا قیام ہو، ن لیگ نے اب جنوبی پنجاب کی آفر کی، تو کہوں گا کہ بہت دیر کردی مہرباں آتے آتے، پی ٹی آئی ٹھوس مؤقف سامنے لائے گی، تو ان سے بات ہو سکتی ہے.
انھوں نے کہا کہ ہم آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے، تو پھر اس فیصلے پر ووٹ کے تقدس کا سوال کہاں سے پیدا ہوگیا، جب سینیٹ انتخابات کا وقت آیا، تو ن لیگ نے ملتان سے ایک ٹکٹ دیا، ملتان کے امیدوار کو بھی یہ اندازہ تھا کہ وہ ہار جائیں گے.
انھوں نے اپنے حالیہ فیصلہ سے متعلق کہا کہ ہم نے کافی ہوم ورک کررکھا ہے، مزید کی بھی ضرورت ہے، بہت سے لوگ رابطے میں ہیں۔
خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ صرف جنوبی پنجاب کی آبادی 3 کروڑ کےقریب ہے، جو خیبرپختونخواہ کی آبادی کے برابر ہے، ن لیگ میں ہمارے مطالبے کو اہمیت نہیں دی گئی.
انھوں نے کہا کہ ہماری آواز جنوبی پنجاب کے ہر گاؤں سے اٹھے گی، یہ ایم این اے یا ایم پی ایز تک محدود نہیں رہے ہم بہاولپور، ڈی جی خان، ملتان اور دیگر شہروں کی ترقی چاہتے ہیں، نئے صوبے بننا وفاق کی مضبوطی کے لئے ضروری ہیں.
ن لیگ کا بحران شدت اختیار کرگیا، جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے آٹھ ارکان مستعفی
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔