کراچی: کیماڑی میں دسمبر 2020 اور جنوری 2023 میں زہریلی گیس سے ہلاکتوں کے کیس میں عدالت نے تمام ہلاکتوں کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس سے شہریوں کی ہلاکتوں کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے آئی جی سندھ کو کیس رجسٹرڈ کرنے کا حکم دے دیا۔
اموات کی تعداد کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کیماڑی کو چیف جسٹس سے سخت ڈانٹ بھی پڑی، کیوں کہ وہ 18 ہلاکتوں کو صرف 3 بتا رہے تھے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو فیکٹری سیل کی گئی تھی وہ بھی ڈپٹی کمشنر نے دوبارہ کھلوا دی ہے، جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس میں کہا کہ کیس کا مقدمہ درج ہوا ہے، تفتیش بھی ہوئی لیکن اس کے بعد فائل بند کر دی گئی، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کی تفتیش ایس ایس پی رینک سے کم آفیسر کو دینا ہی نہیں نہیں چاہیے، جسٹس یوسف علی سعید نے مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’آئی جی صاحب چند سالوں میں یہ دوسرا واقعہ ہے، جتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں سب کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔‘‘
ڈپٹی کمشنر کیماڑی نے اس موقع پر کہا ’’میرے ضلع کی حدود میں صرف 3 ہلاکتیں ہوئی ہیں، گیس سے موت واقع نہیں ہوئی، ہم لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ قبروں کی نشان دہی کریں لیکن کوئی نہیں بتا رہا۔‘‘
چیف جسٹس اس پر برہم ہو گئے، اور کہا کہ آپ جا کر زمینوں کو سنبھالیں، یہ آپ کا کام نہیں ہے، کیوں بار بار بول رہے ہیں؟ آئی جی ذمہ دار افسر ہیں وہ 18 ہلاکتیں کہہ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے کہا کہ نا اہل کو فوری ہٹائیں اور ذمہ دار افسر سے تحقیقات کرائیں، بعد ازاں عدالت نے تمام ہلاکتوں کا مقدمہ بھی درج کرنے کا حکم دیا، اور ہدایت کی کہ جو لوگ ہلاک ہوئے ان کے اہل خانہ سے رابط کر کے مقدمات درج کیے جائیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ معاملے کی تحقیقات سینئر آفیسر سے کرائی جائے، اگر کوئی حقائق چھپائے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کر دی۔