کراچی: کے آئی سی ٹی پر بیک لاگ کسٹمز کی لاپرواہی کے نتیجے میں کے آئی سی ٹی پر جگہ ختم ہو گئی اور کنٹینرز کا انبار لگ گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کے آئی سی ٹی پر کنٹینرز کا بیک لاگ بڑھ کر 524 ہو گیا ہے، کسٹمز افسران کے نہ ہونے کے باعث ایگزامینیشن کے بعد کلیئرنس رک گئی ہے۔
امپورٹرز ڈیمرج اور شپنگ چارجز بڑھنے پر تاجر بلبلا اٹھے ہیں، جس پر کراچی چیمبر نے وفاقی حکومت سے فوری نوٹس کی اپیل کر دی ہے، سابق صدر کراچی چیمبر محمد ادریس نے کے آئی سی ٹی پر بڑھتے بیک لاگ پر اظہار تشویش کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کے آئی سی ٹی پر کنٹینرز کا بیک لاگ ایک ہی دن میں 300 سے 524 تک پہنچ گیا، اتنی تعداد میں کنٹینرز کا پھنس جانا کسٹمز کی لاپرواہی کا نتیجہ ہے، کنٹینر کلیئرنس کا نظام مفلوج ہو چکا ہے۔
پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں مواقع سے استفادے کا یہ صحیح وقت ہے، امریکی ناظم الامور
محمد ادریس نے اس سلسلے میں حکومت سے فوری اقدامات کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کلیکٹر ویسٹ نوید الہٰی سے اس مسئلے کے حل کے لیے بارہا مدد مانگی گئی پر کچھ نہ ہوا، کے آئی سی ٹی پر جگہ ختم ہو گئی ہے اور کسٹمز کی غفلت سے کنٹینرز کی بھیڑ میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسٹمز کنٹینرز ایگزامینیشن کے لیے مارک کر رہا ہے مگر کلیئرنس کے لیے افسران موجود نہیں ہیں، کیا کوئی نوٹس لے گا یا سب کچھ رک جائے گا؟ اس لیے درآمدات و برآمدات کو درپیش خطرات کے پیش نظر وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر سے ہنگامی مداخلت کی اپیل کی جاتی ہے۔
انھوں نے خبردار کیا کہ درآمدی اور برآمدی کنٹینرز کی تاخیر سے کلیئرنس سے ڈیمرج اور شپنگ کمپنیون کے چارجز ڈالر میں ادا کیے جائیں گے، مختلف اشیا اور خام مال کے کنٹینرز کی کلیئرنس میں تاخیری حربوں سے قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔