جمعہ, دسمبر 27, 2024
اشتہار

اغواء ہونے والی بیٹی 11 سال بعد اچانک ماں کو مل گئی، دلخراش داستان

اشتہار

حیرت انگیز

دنیا میں بہت کم مائیں اتنی خوش نصیب ہوتی ہیں کہ ان کے اغواء کیے جانے والے بچے انہیں مل جائیں، ایک ایسی ہی ماں بیٹی کو ملانے کیلیے ٹیم سرعام نے سر توڑ کوششیں کیں اور کامیاب بھی ہوئی۔

صوبہ سندھ میں گیارہ سال قبل ہونے والی لڑکی اب تک کیسے اور کیوں زندہ رہی اور اسے کس مقصد کیلئے زندہ رکھا گیا، جب یہ انکشافات سامنے آئے تو سننے والے بھی دنگ رہ گئے۔

اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان رمضان میں پروگرام سرعام کے میزبان اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ اس عید پر اس سے اچھا پروگرام شاید مرتب نہیں کیا جاسکتا تھا۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہ شاید ہی کوئی ماں ایسی ہو جس نے اس کرب سے گزرتے ہوئے اور پل پل تڑپتے ہوئے وقت نہ گزارا ہو جو کچھ اس مغویہ کی ماں اور خود مغویہ نے برداشت کیا وہ بھی ایک علیحدہ داستان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گیارہ سال کی جدائی کے بعد ماں نے اپنی بیٹی سے ملاقات کی۔ کئی برسوں کی کوششوں کے بعد وہ آج اپنی بیٹی سے ملنے اور اسے گلے لگانے میں کامیاب ہوئی تھیں۔

آج سے گیارہ سال قبل پنجاب کے شہر جہلم کے علاقے کھیوڑہ سے ایک کم عمر لڑکی طاہرہ بتول کو اغوا کیا گیا اور اسے کچے کے دور دراز علاقے میں ڈاکوؤں کے حوالے کردیا گیا جہاں سرداروں نے اپنے کارندے سے اس کا جعلی نکاح کرکے شادی بھی کروادی اور وقتاً فوقتاً اس کی آبرو ریزی بھی کرتے رہے۔

یہ علاقہ اتنا خطرناک تھا کہ یہاں سے فرار ہونا کسی بھی صورت ممکن نہیں تھا، گیارہ سال کے دوران اس کے ہاں تین بچوں کی پیدائش بھی ہوئی، ان دنوں شدید بیماری کے سبب علاج کیلئے اسے نواب شاہ کے اسپتال لایا گیا جہاں اس کی ملاقات ایک خدا ترس خاتون سے ہوئی جس نے اس کی ویڈٖیو ریکارڈ کرکے ٹیم سرعام تک پہنچائی۔

ٹیم سرعام کی کوششوں سے مغویہ کی والدہ کا پتہ چل گیا تاہم انہیں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کی گمشدہ بیٹی مل چکی ہے، بعد ازاں طاہرہ کی بازیابی کیلئے کارروائی کرتے ہوئے کچے کے علاقے میں چھاپہ مار کر مغویہ کو بچوں سمیت بازیاب اور اس کے شوہر کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

بالآخر گیارہ سال کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان رمضان میں ماں کے سامنے اچانک اس کی گمشدہ بیٹی کو سامنے لایا گیا تو فرط جذبات سے مغلوب ہوکر دونوں ماں بیٹی ایک دوسرے سے لپٹ کر زارو قطار رو پڑیں لیکن ان کے یہ آنسو غم کے نہیں بلکہ خوشی کے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں