واشنگٹن : امریکی افواج کی جانب سے شام میں عام شہریوں پر کیے جانے ڈرون حملوں کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے جسے اس وقت کی حکومت نے شائع ہونے سے رکوایا۔
اس حوالے سے امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز” نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے شام میں ہونے والی عام اور نہتے شہریوں کی ہلاکتوں کو جان بوجھ کر چھپایا۔
نیویارک ٹائمز نے ہفتے کی اشاعت میں بتایا ہے کہ اس نے حملوں کی تفصیلات جمع کرنے میں مہینوں صرف کیے۔ اخبار نے بتایا کہ اس نے خفیہ دستاوایزت سے معلومات حاصل کرنے کے علاوہ حملوں میں براہ راست ملوث فوجی اہلکاروں سے انٹرویو بھی کیے۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک امریکی جنگی طیارے نے مارچ 2019 میں باغوز قصبے کے قریب حملے پے در پے ڈرون حملے کیے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگی طیارے نے ایک دریا کے کنارے پناہ لینے والی عورتوں اور بچوں کے بڑے مجمع پر ایک بم گرایا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچ جانے والوں پر مزید بم گرائے گئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ حملوں میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق ان میں سے زیادہ تر بےگناہ عام شہری تھے۔
اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فوج میں کسی نے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فضائی حملے جنگی جرم ہوسکتے ہیں تاہم اسی رپورٹ کے مطابق ان حملوں کو دفاعی کارروائی کہتے ہوئے خفیہ قرار دے کر چھپا دیا گیا تھا۔