تازہ ترین

سرکاری ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ تاریخی دورے پر روس پہنچ گئے

پیانگ یانگ : شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان تاریخی دورے پر روس پہنچ گئے جہاں وہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے اہم ملاقات کریں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کورین رہنما نے روس کا دورہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی دعوت پر کیا ہے، اطلاعات ہیں کہ دونوں رہنماﺅں کی ملاقات(کل) جمعرات کو ہو گی، سربراہی ملاقات کا باضابطہ اعلان روس کی طرف سے کیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناہے کہ کم جونگ ان روسی صدر اہم تاریخی دورے پر  اپنی مسلح ٹرین کے ذریعے روسی شہر ولادیوسٹوک پہنچے ہیں جہاں ان کا پُر تپاک استقبال کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی کوریائی رہنما آئندہ روز ولادی میر پیوٹن سے جوہری ہتھیاروں سے متعلق معاملات پر ملاقات کریں۔

کم جونگ اُن کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ روس کا یہ دورہ کامیاب سود مند ثابت ہوگا، ’مجھے امید ہے کہ صدر پیوٹن سے ملاقات کے دوران کورین پیننسولا پر بھی گفتگو ہوگی‘۔

واضح رہے کہ کم جانگ ان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے روس کا پہلا دورہ ہے، دونوں ملکوں کے درمیان آخری سربراہی ملاقات 8 سال قبل ہوئی تھی جب کم جانگ اُن کے والد کم جانگ اِل نے اس وقت کے روسی صدر دیمیتری میدویدیف سے ملاقات کی تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس کے شمالی کوریا سے نسبتاً اچھے تعلقات ہیں اور ماسکو، پیانگ یانگ حکومت کو خوراک اور دیگر امداد بھی دیتا آیا ہے۔

روسی میڈیا نے بتایا کہ ان اور پوٹن کی ملاقات مشرقی ساحلی شہر ولادی ووستک میں ممکن ہے، یہ شہر شمالی کوریا کی سرحد سے قریب ہے۔

یہ روسی سرزمین پر دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات ہوگی، برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ملاقات جمعرات کو ہوسکتی ہے.

خیال رہے کہ شمالی کوریا کی کم جونگ انگ کی قیادت میں‌ اپنی پالیسیاں تبدیل کرتے ہوئے شمالی کوریا سے تعلقات استوارکیے، ساتھ ہی امریکی صدر سے بھی ملاقاتیں کیں، جن کے ذریعے برف پگھلی.

Comments

- Advertisement -