دال ہماری غذا کا اہم حصہ اور دنیا میں سب سے زیادہ پکنے والی ڈش ہے، یہ خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی صحت کے لیے بے حد مفید بھی ہے۔
دال کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اکثر اسے مختلف محاوروں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جب کہ جیسے ’یہ منہ اور مسور کی دال‘، ’گھر کی مرغی، دال برابر‘ یا ’دال بڑا مال‘ جیسے محاورے مشہور ہیں جب کہ اقوام متحدہ نے سال 2016 کو دنیا میں سب سے زیادہ پکنے والی ڈش ’’ دال ‘‘ سے منسوب کرتے ہوئے 2016 کو دال کا سال قرار دیا دیا تھا، جس کا مقصد دنیا بھر کے عوام میں دالوں کی غذائی افادیت کا شعور اجاگر کرنا تھا۔
دال مختلف اقسام کی ہوتی ہے اور مختلف طریقوں سے بنائی جاتی ہے تاہم اتنی مقبولیت کے باوجود دنیا میں ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں ہے جو گوشت خور یا سبزی خور ہوتے ہیں اور دال کا نام سنتے ہی ان کے منہ لٹک جاتے ہیں بالخصوص آج کل نوجوان اور بچوں کی اکثریت جو فاسٹ فوڈز کی رسیا ہے ان کے لیے تو دال ناقابل قبول ہوتی ہے اور والدین کیلیے انہیں دال کھلانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتا ہے۔
تاہم حالیہ دور میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دال انسانی صحت بالخصوص دل کی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔
دالوں میں پائی جانے والی پروٹین تندرستی کا ضامن ہے اور اب تک ہونے والی مختلف تحقیقات میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دالیں، فائبر، وٹامن اور معدنیات کی وجہ سے دل کی صحت کے لئے بہترین ہیں، دالوں میں فولیٹ اور میگنیشیم پائے جاتے ہیں۔
میگنیشیم کی کمی دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھاتی ہے اور یہ خطرہ دال کھا کر دور کیا جاسکتا ہے، اس کے ساتھ ہی دالوں میں موجود فائبر خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے، بڑھا ہوا کولیسٹرول دل کے دورے کا سبب بن سکتا ہے اور دال کھا کر کولیسٹرول کی سطح متوازن رکھ کر دل کے دورے سے بھی بچا جاسکتا ہے۔
اگر آپ بھی دال نہیں کھاتے ہیں تو کیا یہ بیش بہا فوائد جاننے کے بعد بھی آپ اللہ تعالیٰ کی اس نعمت سے دور رکھیں گے، نہیں تو آج سے ہی اس مقولے پر عمل کریں کہ ’’دال کھائیں اور صحت بنائیں۔‘‘