پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

اورنگزیب کے معتوب کوکلتاش کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

خانِ جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش کے بارے میں بہت کم معلومات حاصل ہوسکی ہیں، لیکن محققین کے مطابق وہ مغلیہ دور میں شہر لاہور کا صوبے دار اور سالار رہا ہے۔ تاریخ کے اوراق میں لکھا ہے کہ کوکلتاش بادشاہ عالمگیر کے عہد میں‌ زیرِعتاب آیا اور بدترین حالات میں اس کی موت ہوگئی۔

مؤرخین کا خیال ہے کہ منصب سے معزولی کے بعد اور قید کے دوران خانِ لاہور میں 23 نومبر 1697ء کو کوکلتاش کا انتقال ہوگیا تھا۔ شاہی عہد میں اس کا مقام و رتبہ کیا تھا اور مغل دربار کے لیے اس نے کیا خدمات انجام دیں، اس بارے میں بھی کچھ خاص معلوم نہیں‌ ہوسکا۔ البتہ مشہور مؤرخ خافی خان نظامُ الملک کی ایک تصنیف منتخبُ اللباب میں خانِ جہاں کا مختصر خاکہ پڑھنے کو ملتا ہے۔ وہ لکھتے ہیں‌ کہ عہدِ عالمگیر کے اس بڑے منصب دار کا اصل نام میر ملک حسین تھا۔ اسے بہادر خان، خانِ جہاں اور کوکلتاش کے ناموں سے بھی پکارا گیا۔ 1673ء میں مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے میر ملک حسین کو ’’خانِ جہاں بہادر کوکلتاش‘‘ اور 1675ء میں ظفر جنگ کا خطاب دیا تھا۔

یہ 1680ء کی بات ہے جب لاہور میں انتظامی سطح کے اختلافات زور پکڑ گئے تو بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے اس سے نمٹنے کے لیے شہزادہ محمد اعظم کو صوبہ دار مقرر کردیا۔ بعد ازاں اِس منصب پر مکرم خان اور سپہ دار خان بھی فائز ہوئے۔ لیکن 1691ء میں یہ عہدہ خانِ جہاں کو سونپ دیا گیا۔ وہ لگ بھگ ڈھائی سال تک لاہور کی نظامت کرتا رہا۔ لیکن 1693ء میں کسی بات پر بادشاہ اس سے ناراض ہوگیا۔ عالمگیر نے نہ صرف کوکلتاش کی معزولی کا فرمان جاری کیا بلکہ اسے زیرِ عتاب بھی رکھا۔ مؤرخین کے مطابق یہ سلسلہ چار سال بعد اُس وقت ختم ہوا جب کوکلتاش اپنی جان سے گیا۔

تاریخی کتب میں لکھا ہے کہ خانِ جہاں بہادر باوقار شخصیت کا مالک اور صاحبِ تدبیر امیر تھا۔ اس نے مغلیہ دور میں بڑی جنگوں میں حصّہ لیا اور سپہ سالار کی حیثیت سے محاذ پر پیش پیش رہا اور ہر بار شاہی دربار سے اپنی وفاداری کو ثابت کیا۔

مشہور ہے کہ کوکلتاش کی تدفین مغل پورہ کے نزدیک ایک مقام پر کی گئی اور بعد میں اس پر ایک مقبرہ تعمیر کیا گیا۔ آج کوکلتاش کا یہ مقبرہ نہایت خستہ حالت میں ہے، لیکن اسے دیکھ کر مغل طرزِ تعمیر کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مقبرہ سترہویں صدی عیسوی میں اورنگزیب عالمگیر کے عہدِ حکومت کے آخری چند برسوں میں تعمیر کروایا گیا تھا۔ محققین کے مطابق یہ مغل دور کے لاہور میں تعمیر کردہ آخری مقابر میں سے ایک ہے۔

تاہم آج محققین میں اس بات پر اختلاف ہے کہ اس مقبرے میں کون شخصیت ابدی نیند سورہی ہے۔ جب کہ سترہویں صدی اور اٹھارہویں صدی عیسوی میں مؤرخین یہی لکھتے آئے کہ اس جگہ خانِ جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش مدفون ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں