پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف قرارداد پی ٹی آئی رہنما شفیع اللہ جان نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر قدغن ہے، کے پی اسمبلی آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن مسترد کرتی ہے۔
قرارداد کے متن کے مطابق صحافی برادری کے ساتھ مل کر یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایکٹ کی مذمت کرتے ہیں۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ وفاق پیکا ایکٹ سے غیرجمہوری اور متنازع ترامیم واپس لے، قراداد کی منظوری کے بعد کے پی اسمبلی کا اجلاس پیر تک ملتوی کردیا گیا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل کثرتِ رائے سے منظور کرلیا، صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا، متنازع ترمیمی بل رانا تنویرنے پیش کیا۔ فیک نیوز پھیلانے پر تین سال قید یا بیس لاکھ جرمانہ ہوگا۔
نئی شق ون اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوگی، اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن، منسوخی اورمعیارات کی مجاز ہوگی، ایکٹ خلاف ورزی پرتادیبی کارروائی کرےگی، اتھارٹی کےنو ارکان ہوں گے۔
حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کونمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، پانچ ارکان میں دس سال تجربہ رکھنے والا صحافی اور سافٹ انجینئر بھی شامل ہوں گے، وکیل اور سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہوگا۔
متنازع ترمیمی بل کے تحت وفاق قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی قائم کرے گا، جو سوشل میڈیا پرغیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کرے گی۔
سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہو گا، تعیناتی تین سال کیلئے ہوگی، اتھارٹی کے افسران اور اہلکاروں کے پاس پولیس افسران کے اختیارات ہوں گے۔ نئی تحقیقاتی ایجنسی قائم ہوتے ہی ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ کو تحلیل کردیا جائے گا۔