پشاور: مشیر خزانہ خزانہ خیبر پختونخوا حکومت مزمل اسلم نے بقایاجات کی ادائیگی کیلیے وفاقی حکومت کو خط ارسال کر دیا۔
مزمل اسلم کی جانب سے لکھے گئے خط کے مطابق فروری سے اپریل تک ایف بی آر نے 9 ہزار 300 ارب روپے اکٹھے کیے، رقم میں صوبے کا حصہ 849 ارب روپے بنتا ہے جبکہ فنانس ڈویژن نے 803 ارب روپے جاری کیے ہیں۔
خط میں لکھا گیا کہ فنانس ڈویژن نے شارٹ فال کے 42 ارب روپے ادا کرنے ہیں، رقم کی ادائیگی کیلیے بار بار فنانس ڈویژن کو درخواستیں کی ہیں لیکن اس کے باوجود فروری تا اپریل کی ڈیفرنشل رقم اب تک موصول نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: 3 صوبوں میں نہریں نکالی گئیں مگر خیبر پختونخوا کو محروم رکھا گیا، بیرسٹر سیف
مطالبہ کیا گیا کہ رقم جاری کرنے میں تاخیر سے خیبر پختونخوا میں مالیاتی اثرات پیدا ہو رہے ہیں لہٰذا فنانس ڈویژن کو ہدایت کی جائے کہ وہ فوری باقی رقم ریلیز کر دے۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے رواں مالی سال کیلیے مقررہ ہدف سے زیادہ سرپلس بجٹ 26-2025 دینے کا اعلان کیا ہے۔
مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم نے چند روز قبل اپنے بیان میں کہا کہ رواں مالی سال 180 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیں گے، صوبے نے 100 ارب روپے کا سرپلس بجٹ کا ہدف مقرر کیا تھا۔
مزمل اسلم نے بتایا کہ بجٹ بنانا آسان جبکہ اچھے سے نبھانا اور عمل درآمد مشکل کام ہے، ماہانہ 65 ارب روپے صرف سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں جاتے ہیں، صوبے میں 7 لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جاری اخراجات کم نہیں ہوں گے تب تک زیادہ ترقیاتی منصوبے شروع نہیں ہو سکتے، صوبے کے جاری اخراجات بہت زیادہ ہے، جابز پرائیویٹ سیکٹر دیتی ہے جبکہ حکومت سروس ڈیلیوری دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو میں کافی حد تک اضافہ کیا، کے پی ریونیو اتھارٹی نے اہداف سے زیادہ محصولات جمع کیے ہیں، وومن ایمپاورمنٹ زیادہ ضروری ہے لیکن کوٹہ سسٹم پر زیادہ یقین نہیں رکھتا، خواتین کو برابری کے مواقع ملنے چاہیے اور جنرل الیکشن میں حصہ بھی لینا چاہیے۔