پشاور: خیبر پختونخوا پولیس نے صوبائی محکمہ داخلہ و قبائلی اُمور کے ذریعے وفاق کو ایک مراسلہ ارسال کردیا ہے جس میں مختلف اعلیٰ رینک کے افسروں کی شدید قلت کو دور کرنے کا مسئلہ اُٹھاتے ہوئے پی ایس پی افسروں کی خدمات صوبے کو حوالے کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج سنٹرل پولیس آفس پشاور سے صوبائی محکمہ داخلہ و قبائلی اُمور کو جاری ہونے والے مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس کو مختلف اعلیٰ رینک کے افسروں کی شدید کمی کا سامنا ہے اور یہ کمی دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن سے لڑنے والی فورس کی کارکردگی پر براہ راست اثر انداز ہو رہی ہے۔
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قائم کئے گئے فورس کے مختلف آپریشنل یونٹوں کی استعدادی صلاحیتیں بڑھاکر عسکریت پسندی پر موثر طریقے سے قابو پایا جاسکتا ہے۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس میں ایڈیشنل آئی جی پیز کی پانچ آسامیاں ہیں۔جبکہ اس وقت دو ایڈیشنل آئی جی پیز دستیاب ہیں۔اسی طرح ڈی آئی جیز رینک کے افسروں کے 18 منظور شدہ سیٹوں کے لیے صرف 8 افسران دستیاب ہیں جبکہ 35 ایس پیز کے سیٹوں کے لیے صرف 17 افسران ڈیوٹی کے لیے موجود ہیں۔
پشاورمیں فائرنگ، سی ٹی ڈی کے سینئرپولیس افسرجاں بحق*
مراسلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے ایس پی رینک کے افسروں کی کمی انتہائی گھمبیرصورت حال اختیار کر چکی ہے اور 78 منظور شدہ آسامیوں کے لیے صرف 57 آفسران دستیاب ہیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر رہے کہ خیبر پختونخوا پولیس نے اب تک صوبے میں پی ایس پی افسروں کی کمی کو دور کرنے اور عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے درپیش چیلنجوں اور اسکے نتیجے میں پیدا ہونے والی امن و آمان صورتحال سے نمٹنے کے لیے صوبائی محکمہ داخلہ کے ذریعے وفاقی حکومت کوکئی مراسلیں ارسال کرچکے ہیں لیکن دہشت گردی کے خلاف پہلے محاذ پر لڑنے اور سب سے زیادہ قربانیاں دینے والی خیبر پختونخوا پولیس کے اعلیٰ رینک کے افسران کی کمی کا ازالہ تاحال نہیں کیا گیا۔