اسلام آباد : بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یاویو کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکیل مقرر کرنے کیلئے 6 اکتوبر تک پھر مہلت دے دی، اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس اب بھی آپشن ہے وہ کونسلر رسائی لینا چاہتا ہے تو لے سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں خصوصی لارجر بنچ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کی وزارت قانون کی درخواست پر سماعت کی۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر، ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے، سینئر وکیل حامد خان بطور عدالتی معاون عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ آئینی عدالت ہے فیئر ٹرائل مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کو موقع دیتے ہیں
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہمارے گزشتہ آرڈر پر عملدرآمد ہو گیا ہے؟۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت عدالتی کارروائی میں شامل نہیں ہوتا تو یہ الگ صورتحال ہوگی، بھارت نے کچھ دستاویزات کیلئے جونیئر وکیل مقرر کیا، اگر بھارت دستاویزات لینا چاہتا ہے تو قانون کو فالو کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وکیل مقرر کرنا پاکستان لیگل پریکٹیشنر ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، پاکستان وہ ملک ہے جس نے ہمیشہ بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کیں، ہم ذمہ داری کو بہت سنجیدہ لیتے ہیں۔
خالد جاوید خان نے کہا کہ اگر بھارت عدالتی کارروائی میں شامل نہیں ہوتا تو یہ کئی سوالوں کو جنم دے گی،ہم نے بھارت کو تیسری بار کونسلر رسائی کی پیشکش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس اب بھی آپشن ہے وہ کونسلر رسائی لینا چاہتا ہے تو لے سکتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بعد ازاں کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں حکومت پاکستان کو بھارت اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی گئی تھی۔
بعد ازاں ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامہ پر رجسٹرار آفس نے عمل درآمد کیا، تحریری حکم نامے میں عدالتی معاونت کیلئے وکلا مقرر کئے گئے تھے، عابدحسین منٹو،حامدخان،مخدوم علی خان اور اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونین مقرر کیا گیا تھا۔