ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک بار پھر شام کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے عناصر کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرد جنگجوؤں نے ہتھیار نہ ڈالے تو انہیں شامی سرزمین میں دفن کر دیا جائے گا۔
اپنے بیان میں ترک صدر نے کہا کہ شامی حکومت کرد وائی پی جے ملیشیا کو ختم کر دے، کردجنگجوؤں کی شام کے مستقبل میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وائی پی جے دہشت گرد تنظیم ہے جو ہمارےاور کردوں کے درمیان تقسیم چاہتی ہے۔
ترک صدر کہہ چکے ہیں کہ داعش اور کرد دہشت گردوں کے صفائے کا وقت آگیا ہے دہشت گرد گروپ شام کی بقا کےلیےخطرہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز دہشت گرد تنظیم ہےکیونکہ اس پروائی پی جےکا غلبہ ہے وائی پی جے کرد دہشت گردوں کیساتھ منسلک ہے۔
داعش کا اہم رہنما ابویوسف
شام میں امریکی فوج کے فضائی حملے میں داعش کا اہم رہنما ابویوسف مارا گیا۔
واشنگٹن نے اس ماہ کے شروع میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے شدت پسند گروپ کے خلاف فوجی کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور ان علاقوں کو نشانہ بنایا جو شام اور روس کے فضائی دفاع سے محفوظ تھے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق تازہ فضائی حملہ جمعرات کو مشرقی شام کے صوبہ دیرالزور میں کیا گیا ہے یہ حملہ ایسے علاقے میں کیا گیا جو پہلے شامی حکومت کے کنٹرول میں تھا۔
امریکی سینیٹرل کمانڈ نے دعویٰ کیا کہ حملےمیں داعش رہنما ابویوسف کے ساتھ ایک اہم ساتھی بھی مارا گیا۔
فوجی آپریشن شروع
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکیہ شام کے کرد علاقوں میں فوجی آپریشن شروع کرنے والا ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ترکیہ اور اس کے وفادار گروپ شام کی سرحد پر متحرک ہو رہے ہیں، شام میں کوبانی علاقےکےقریب ترک توپ خانہ اور افواج بڑی تعداد میں تعینات ہیں۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ترک وزارت خارجہ نے امریکی اخبار کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقرہ کی جانب سے ایسی تعیناتی عام حالات میں بھی ہوتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک نامعلوم ترک سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ترکی کی خفیہ ایجنسی نے میزائلوں اور بھاری ہتھیاروں سے لدے 12 ٹرکوں، دو ٹینکوں اور گولہ بارود کو تباہ کر دیا ہے جو شمال مشرقی شام میں کرد وائی پی جی ملیشیا کے ذریعے لے جا رہے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ شام کے معزول صدر بشار الاسد کی مسلح افواج نے جب شمال مشرقی شام میں قمشلی کا علاقہ چھوڑا تو فوجی سازوسامان اپنے پیچھے چھوڑ دیا تھا۔
کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) ان گروپوں کے اتحاد میں رہنما رہے ہیں جو امریکا کی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز پر مشتمل ہیں۔
یہ گروپ شمال مشرقی شام میں قریب قریب خود مختاری سے برقرار رکھے ہوئے ہے جو برسوں سے اس کے کنٹرول میں ہے۔
کردوں کا اعلان
شمالی شام میں کرد زیرقیادت نیم خودمختار انتظامیہ نے تمام لڑائیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ شام میں کرد مسلح گروپوں اور نیم خودمختار انتظامیہ نے مسائل کو گفتگو سےحل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
رقہ میں ایک نیوز کانفرنس میں کرد زیرقیادت انتظامیہ کے عہدیداروں نے کہا کہ "ایک جامع اور تعمیری قومی بات چیت شروع کرنےکا ارادہ رکھتے ہیں، شام کی تمام قوتیں دمشق میں ہنگامی اجلاس کریں اور مستقبل کا فیصلہ کریں۔
سربراہ حیات تحریرالشام احمد الشارع
اس سے قبل سربراہ حیات تحریرالشام احمد الشارع نے شام میں تمام مسلح دھڑوں کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ احمد الشارع نے کہا کہ شام میں تمام مسلح دھڑوں کو ختم کر دیا جائے گا اور صرف نئی شامی ریاستی فوج کو ہتھیار لے جانے کی اجازت ہو گی۔
اسرائیل کے جاری فضائی حملوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے جو 1974 میں شام اور اسرائیل کے درمیان طے پایا تھا۔
اسرائیلی حملوں پر ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو مداخلت کرنے اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ شام جلد ہی کسی بھی وقت اسرائیل کے ساتھ کسی تنازع میں جانے کا منصوبہ نہیں بنا رہا ہے۔