اتوار, جنوری 5, 2025
اشتہار

کرم تنازعہ، امن معاہدے کے باوجود تاحال آمدورفت کے راستے بند

اشتہار

حیرت انگیز

پشاور: کرم امن معاہدے پر فریقین کی جانب سے دستخط کردیئے گئے ہیں، تاہم امن معاہدے کے باوجود تاحال آمدورفت کے راستے بند ہیں۔ لوئر کرم بگن اور پاراچنار میں دھرنے جاری ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مین شاہراہ پر ہفتہ سے کانوائے چلانے کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے، سڑکوں کی رکاوٹ کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کرم تنازعہ کے دوران پاراچنار میں بدامنی کے مرتکب افراد کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔

- Advertisement -

واضح رہے کہ کرم تنازعہ کے دوران امن معاہدے پر فریقین نے دستخط کردیے ہیں، کرم گرینڈ جرگہ امن معاہدے کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہے۔

کرم کے حالیہ معاہدے کے جو اہم مندرجات سامنے آئے ہیں ان کے مطابق مری معاہدہ 2008 بشمول سابقہ معاہدات اپنی جگہ برقرار و بحال رہیں گے، روڈ کی حفاظت کیلئے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائیگا۔

کرم معاہدے کے تحت کمیٹی کے ممبران فریقین امن برقراررکھنے اور اس پرعمل کرنے کے پابند ہونگے، حکومت سرکاری روڈ پر ہر قسم کی خلاف ورزی پرسخت ایکشن لیگی۔

امن معاہدے کے مطابق امن کمیٹیاں سرکار ودیگرمتعلقہ اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گی، ناخوشگوار واقعے پر علاقہ مکین رواج اور قانون کے مطابق اپنی بیگناہی ثابت کرینگے، کسی نے شرپسند کو پناہ یا سہولت دی تو رواج، قانون کے مطابق مجرم تصور ہوگا۔

معاہدے میں لکھا گیا ہے کہ مری معاہدے کے مطابق کرم کے بیدخل خاندانوں کو اپنے علاقوں میں آباد کیا جائیگا، بیدخل خاندانوں کی آبادکاری میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔

ڈپٹی کمشنر کرم کی سربراہی میں بے دخل افراد کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائیگی، زمینی تنازعات لینڈ کمیشن کاغذات، رواج، فیصلہ جات اور روایات کے مطابق حل کیے جائیں گے، گیڈو، بالش خیل، ڈنڈر بوشہرہ، غوز گڑھی کے زمینی تنازعات حل کیے جائیں گے۔

ضلع کرم امن معاہدے میں کہا گیا ہے کہ نتیکوٹ کنج علیزکی، شورکوصدہ، مگین علیزئی دیگر زمینی تنازعات حل کیے جائیں گے، لینڈ ریونیو کمیشن کو درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے میں مکمل تعاون فراہم کیا جائیگا۔

معاہدے کے مطابق امن کمیٹی، ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی ادارے کی طرف سے تعاون فراہم کیا جائے گا، رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی ہو گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں