کرم میں قافلے پر حملے سے متعلق تحقیقاتی اداروں نے ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کرم میں افسوسناک واقعہ صبح 10 بجکر 35 منٹ کے قریب پیش آیا، دوائیوں، اشیائے خوردونوش پر مشتمل سامان کا پہلا قافلہ روانہ ہونا تھا۔
تحقیقات رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قافلہ روانہ ہونے سے قبل مذاکراتی ٹیم سڑک کھلوانے کے لیے بات چیت کررہی تھی، مسلح شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر اور سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کی۔
رپورٹ کے مطابق حملے میں ڈپٹی کمشنر سمیت ایک پولیس اور ایک ایف سی اہلکار زخمی ہوا، واقعہ میں ملوث کرداروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
پولیس اور تحقیقاتی اداروں نے مل کر رپورٹ مرتب کی اور اس حوالے سے صوبائی حکومت کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ آج صبح لوئرکرم کے علاقے بگن میں ضلعی انتظامیہ کی گاڑی پر شرپسندوں نے فائرنگ کردی ، فائرنگ سے ڈپٹی کمشنرجاوید اللہ محسود زخمی ہوگئے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود تحصیل لوئر علیزئی اسپتال منتقل کردیا ہے تاہم فائرنگ سے 2 ایف سی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ فریقین نے نہیں کی نامعلوم افراد کی جانب سے کی گئی، تاہم ملزمان کی تلاش جاری ہے اور علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر کرم کی حالات خطرے سے باہر ہے، جاوید محسود بگن جا رہے تھے، ڈپٹی کمشنر کرم پر فائرنگ انتہائی افسوسناک ہے۔
وزیراعلیٰ نے بھی گن کے علاقے میں ڈپٹی کمشنر کرم پر شرپسندوں کی فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کرم کو 3 گولیاں لگیں تاہم حالت خطرے سے باہر ہے۔