اشتہار

دماغی خلیات ویڈیوگیم کھیلنے لگے

اشتہار

حیرت انگیز

لندن میں سائنسدانوں نے تجربہ گاہ میں پرورش کئے گئے دماغی خلیات کو اس قابل بنایا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر ٹیبل ٹینس کی طرح پونگ جیسا کھیل کھیل سکیں۔

جرنل نیورون میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ماہرین نے اسے خرددماغ یا مائیکروبرین کا نام دیا ہے اور بتایا ہے کہ یہ نہ صرف اپنے اردگرد کی سرگومیوں کو محسوس کرسکتا ہے بلکہ اس پرردِ عمل بھی دکھاتا ہے۔

اس کا کامیاب تجربہ کورٹیکل لیبس نامی ایک کمپنی سےوابستہ ڈاکٹر بریٹ کاگن اور ان کے ساتھیوں نے کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا دعویٰ ہے کہ ایک طشتری میں دماغ آگایا ہے جو اپنی اطراف کو محسوس کرسکتا ہے۔

- Advertisement -

ڈاکٹر برٹ کےمطابق یہ ایک زندہ دماغی ماڈل ہے جو بیرونی ذرائع سے معلومات لے کر اسے پروسیس کرتا ہے اور فوری طور پر اپناردِ عمل بھی دیتا ہے۔

دماغی خلیات پر مبنی خرددماغ کو سب سے پہلے 2013 میں بنایا گیا۔ جسے سب سے پہلے مائیکروسیفیلی نامی ایک جینیاتی مرض سمجھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

لیکن پہلی مرتبہ دماغی خلیات کو اس قابل بنایا گیا ہے کہ وہ کوئی کام کرسکیں، تجربے کے دوران لاکھوں خلیات نے پنگ پانگ ویڈیو گیم کھیلا ہے۔

سائنسدانوں نے انسانی خلیات سے دماغی خلیات بنائے ہیں، اس طرح دماغی خلیات کی تعداد 8 لاکھ تک پہنچ گئی، پھر اس ننھے دماغ کو الیکٹروڈ سے جوڑ گیا، دماغی خلیات نے 5 منٹ میں اپنے اطراف گیند کو محسوس کرکے اسے پیڈل سے دور پھینکا۔

دماغی خلیات نے پانچ منٹ کی تربیت کے بعد گیم کھیلنا شروع تو کردیا تاہم اس نے کئی مرتبہ گیند کو چھوڑدیا۔
ماہرین کے مطابق اس دماغ کو اتنا شعور نہیں وہ انسانوں کی طرح گیم نہیں کھیل سکتا۔

ڈاکٹر بریٹ کے نے کہا ہے کہ اس ماڈل کو دماغی امراض مثلاً الزائیمر کے علاج اور تحقیق میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں