غزہ میں اسرائیلی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، مرنے والوں کی تعداد میں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، ہر جانب آہیں اور سسکیاں باقی رہ گئی ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کی گئی سخت ناکہ بندی کے باعث اسپتالوں میں بنیادی سہولیات ناپید ہوشکی ہیں، ڈاکٹر اسپتالوں کے صحن میں بے ہوش کیے بغیر آپریشن کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے کئے جانے والے تازہ ترین حملوں میں عورتوں بچوں سمیت کئی فلسطینی شہید ہوگئے، اقوام متحدہ کے تحت خان یونس میں چلنے والے اسکول کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
اسپتال پر حملے کے بعد اسرائیل نے ایک ہی روز میں مزید 500 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے، تازہ حملوں کے بعد شہادتوں کی تعداد ساڑے 3ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ جبکہ ہزاروں زخمی اسپتالوں میں تڑپ رہے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ کے مزید اسپتالوں کو بھی اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے، القدس اور الشفا اسپتال اور ہلال احمر کے ہیڈکوارٹر کے قریبی علاقوں پر 30 منٹ تک بمباری کی گئی،جس سے جانی نقصان میں مزید اضافہ ہوگیا۔
دوسری جانب اسرائیلی جارحیت اور تیل کی کمی کے باعث غزہ کے 14 اسپتال بند ہو گئے ہیں۔ جو اسپتال زخمیوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
غزہ میں ایک بڑے اسپتال کو ایک گھنٹہ جنریٹر چلا کر اور پھر ایک گھنٹہ بند کر کے چلایا جا رہا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ میں اسپتالوں کو خالی کرنے کی دھمکی دی ہے اسرائیلی فوج نے الشفاء سمیت 24 اسپتالوں کو خالی کرنے کا کہا ہے۔
اقوام متحدہ نے غزہ کے لوگوں کیلیے پانی کی کمی سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے بعد غزہ کیلئے پانی زندگی اور موت کا معاملہ بن گیا ہے۔