لاہور: پنجاب حکومت کےترقیاتی منصوبوں نے لاہو ر کے تاریخی ورثے کے لیے خطرات کے سبب عدالت میں درخواست دائر کردی گئی‘ اورنج لائن کی وجہ سے شالامار باغ کی حیثیت متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوا‘ اور اب شاہی قلعہ میں ریسٹورنٹ کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج بروز جمعرات چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی ‘ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ حکومتِ پنجاب کے تعمیراتی کاموں سے عالمی ورثے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
درخواست گزار کے وکیل عامر سعید نے عدالت کو بتایا کہ حکومت شاہی قلعہ کے اندر ایک ریسٹورنٹ بنا رہی ہے جبکہ قانون کےمطابق تاریخی عمارات کے دو سو فٹ کے احاطے میں کسی قسم کی تعمیرات نہیں کی جا سکتیں۔
حکومت کی جانب سے شاہی قلعہ میں 300 افراد کے لیے زیر تعمیر ریستوران کو رائل کچن کی بحالی کا نام دیا گیا ہے لیکن بحالی کے بجائے نئی عمارت تعمیر کی جارہی ہے جو قانون کی خلاف ورزی ہے ‘ اور اس سے عالمی ورثے کے طور پر شاہی قلعہ کی حیثیت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اس سے قبل بھی اورنج لائن ٹرین منصوبے کی وجہ سے شالامار باغ متاثر ہوا‘ جس پر یونیسکو نے حکومت ِپاکستان کو اس منصوبے کی تعمیر روکنے کے لیے مراسلہ بھی بھیجا۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ نے تعمیر کے خلاف حکم ِامتناعی جاری کر رکھا ہے مگر اس کے باوجود تعمیر جاری ہے جو کہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے ۔
دوسری جانب سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نئی عمارت تعمیر نہیں کی جا رہی بلکہ شاہی باورچی خانے کو ہی بحال کیا جا رہا ہے جس کے اندر عوام کی سہولت کے لیے ریسٹورنٹ بنایا جائے گا ۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد رائل کچن کی بحالی سے متعلق نوٹیفیکیشن سمیت ریکارڈ طلب کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت دسمبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔