لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے اسپتالوں کا فضلہ نہ اٹھانے کے خلاف درخواست پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو 29 جنوری کو طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مامون رشید شیخ نے اسپتالوں کا فضلہ نہ اٹھانے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ محکمہ صحت نے کئی ادارے بنا کر لمبے لمبے نام کیوں رکھے ہیں، اتنے لمبے نام رکھنے کا مقصد کیا ہے، اتنے لمبے نام لکھنے سے سیاہی اور وقت ضائع ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسپتالوں کے فضلےکے معاملے پر محکمہ ماحولیات کیوں سویا پڑا ہے، بتایا جائے اسپتال کے فضلے کو ری سائیکل کر کے سرنجیں پھر مارکیٹ میں کیسے آ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کی مشینری کی درآمد پر ٹیکس کیوں ادا کرنا پڑتا ہے، اسپتالوں کی مشینری کام نہیں کرتیں اسے چلانے کے لیے کوئی قانون سازی کیوں نہیں کی۔
سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ نے کہا کہ ملتان اور ساہیوال کے اسپتالوں میں فضلہ ٹھکانے لگانے کے پلانٹس موجود نہیں، پانچ نئے پلانٹس ایک ماہ تک خرید لیے جائیں گے۔
عدالت نے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کیس کو طلب کرتے کیس کی مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کر دی۔