اشتہار

لاہور ہائی کورٹ کی عمران خان کے وارنٹ کی تعمیل سے متعلق مشاورت کی ہدایت

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین عمران خان کے وارنٹ پر تعمیل کے حوالے سے مشاورت کرکے آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہم چاہتے ہیں مستقبل میں ایسا کچھ نہ ہوا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک سےمتعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، لاہورہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت کی۔

آئی جی پنجاب عثمان انور ، فواد چوہدری اورپی ٹی آئی وکلا عدالت میں پیش ہوئے ، فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ ہمارےکارکنوں کی زندگیاں عدالت کی وجہ سےبچی ہیں ،ہم عدالت کے حکم پر آئی جی کے پاس گئے، ہم نے تین ایشوز پر بات کی۔

- Advertisement -

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پہلی بات عمران خان کی سیکیورٹی کی ہے ، آئی جی پنجاب نے کہا کہ مکمل سیکیورٹی دیں گے ، دوسرا مینار پاکستان پر جلسے کا معاملہ تھا ، ہمارا اب فیصلہ ہوا ہے کہ پیر کو جلسہ کریں گے۔

انھوں نے بتایا کہ ہم نے کہا کوئی بھی ریلی جلسےسے 5 دن پہلےانتظامیہ کو اطلاع دی جائے گی ، ہم نے کہا کہ عمران خان خود عدالت جائیں گے، ہماری درخواست ہے کارکنوں کو گرفتار نہ کیا جائے۔

جس پر عدالت نے کہا کہ جن لوگوں نے زیادتی کی ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک ہونا چاہیے، دونوں اطراف سےجس نےقانون شکنی کی اس کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

آئی جی پنجاب نے عدالت میں بیان میں کہا کہ عدالت نے جو حکم دیا اس پر عمل ہوا، 133اہلکار سیکیورٹی پر لگائے گئے ، ہم کسی ایریا کو نو گو ایریا بنانے نہیں دیں گے، یہ سیاسی جماعت ہے انھیں سیاسی طریقہ کار اپنانا ہو گا، یہ فوکل پرسن بنا دیں ،اسی میں سب کی بھلائی اور رول آف لا بھی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہر چیز کو طریقہ کار اور قانون کے مطابق ہونا چاہیے، مہذب دنیا کا یہی طریقہ کار ہے، کوئی سمجھتا ہے کہ اس کو انتقام کانشانہ بنایاجا رہا ہے توعدالت موجود ہے۔

عدالت نے کہا کہ کنٹینرز کو ایکسپورٹ کیلئےاستعمال ہونا چاہیے نہ کہ روڈ بند کرنے کیلئے، عدالت کے ریمارکس پر قہقہے گونجنے لگے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بتایا کہ انہوں نے دو ایف آئی آرز میں 2500لوگ نامزد کردیئے،یہ تو پورا لاہور ہی جیلوں میں بند کر دیں گے ،عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونا چاہتے ہیں ، یہ عمران خان کو گرفتار نہ کریں۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ وعدہ ہے عمران خان لاہور ہائی کورٹ آئیں گے اور کمٹمنٹ پوری کریں گے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے قانون کا کیا طریقہ کار ہے اگر کسی مجسٹریٹ نے سمن کیا ہوتو۔

عمران خان کے وکیل نےلاہور ہائی کورٹ میں پیش ہونے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا طریقہ کار جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا، عمران خان حفاظتی ضمانت کے لیے آج پیش ہوں گے۔

عدالت نے کہا کہ جو ایشو ہیں اس کو قانون کے مطابق حل کریں اور جن کیخلاف ایف آئی آرزہیں قانونی طریقہ پر گرفتار کریں، وارنٹ ساتھ لے جائیں یہ قانونی طریقہ ہے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ 2500 کے قریب کارکنوں پر مقدمے درج کئے گئے، یہ پھر وہاں پہلے والا سین بنانا چاہتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ پہلے والا ماحول اور مارپیٹ ہو۔

وکیل عمران خان نے سوال اٹھایا کہ راناثنا اللہ کیخلاف بھی وارنٹ ہوئےاس پرعمل کیوں نہیں کرایا، کیا قانون کی عملداری صرف عمران خان کے وارنٹ سے ہوگی۔

سرکاری وکیل نے سوال کیا کیاان حالات میں سینئر پولیس افسر کو زمان پارک جانے کی اجازت ہے یا نہیں ، جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ ہماری طرف سے پوری اجازت ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے یہ سارا مسئلہ اس لیے ہو اکہ وارنٹ کی تعمیل نہیں ہوئی، آپ لوگ اعلی افسران کے ساتھ بیٹھیں اور دیکھیں کہ آگے کیسے کرنا ہے، ہم چاہتے ہیں مستقبل میں ایسا کچھ نہ ہوا اور جو مقدمات درج ہوئےاس میں کسی کو سیاسی انتقام کانشانہ نہ بنایاجائے۔

آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ہم پوری تفصیل اکٹھی کر رہےہیں،ویڈیوز اور دیگر مواد موجود ہے، ضروری نہیں کسی کی ڈنڈا مارتے تصویریں ہوں اور بھی شواہد موجود ہیں ،جیو فینسنگ اور دیگر ذرائع سے شواہد جمع کرنے ہیں ،ہم یقین دلاتے ہیں کہ میرٹ پر سب ہو گا۔

عدالت نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا ان لوگوں کی تسلی کیسے ہو گی تو آئی جی پنجاب نے کہا کہ شفافیت کیسے ہو گی اگلی کارروائی پر ، کسی سے اجازت لینےکی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ہمارااختیار ہے، یہ نہیں ہو سکتا کسی کیخلاف ثبوت ہو تو میں ان سے اجازت لیتا پھروں۔

جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے ہمارا تجربہ یہ ہے کہ نامعلوم میں جسے مرضی آئے ڈال دیا جائے، فواد چوہدری نے بیان میں کہا کہ 7،6ہزار لوگوں پر مقدمات ہوئے کیا سب کو گرفتار کر لیں گے ،ان حالات کی وجہ سے تو ہم انتخابی مہم تو کیا نارمل زندگی نہیں گزارسکتے۔

آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ میں ایسا نہیں کر سکتا کہ شواہد پرانھیں جا کر کہوں جائیں ضمانت کرا لیں، جس پر اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا ہم نے بھی شواہد عدالت کے روبرو رکھ دیئے ہیں اور تمام تفصیل عدالت میں پیش کی ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک یو ایس بی بھی ہے جسے پروجیکٹر پر چلایا جائے،ہم چاہتے ہیں کہ سب حقائق عدالت کے سامنے ہوں۔

آئی جی پنجاب کا عدالت میں کہنا تھا کہ میں ایسا نہیں کر سکتا ہے ملزمان سے بیٹھ کر مذاکرات اور گرفتاری کی اجازت لوں ، میں معذرت خواہ ہوں مگر ایسا نہیں کر سکتا۔

اسد عمر فوکل پرسن ہیں ہم نے لوگوں کو شناخت کیلئے ٹیم ترتیب دی ہے، روزانہ صبح اٹھتے ہیں ہمارے اوپر نئی ایف آئی آر درج ہوتی ہے۔

عدالت نے کہا کیس کی سماعت تین بجے کریں گے، جس پر آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ عدالت وارنٹ سے متعلق تو فیصلہ کر دے۔

عدالت نے زمان پارک آپریشن روکنے کے حکم میں تین بجے تک توسیع کرتے ہوئے وارنٹ پر تعمیل کے حوالے سے مشاورت کرکے آگاہ کرنے کی ہدایت کردی۔

Comments

اہم ترین

عابد خان
عابد خان
عابد خان اے آروائی نیوز سے وابستہ صحافی ہیں اور عدالتوں سے متعلق رپورٹنگ میں مہارت کے حامل ہیں

مزید خبریں