لاہور میں اسموگ کی وجہ سے مزید کچھ علاقوں میں گرین لاک ڈاؤن لگایا جا رہا ہے جبکہ چنگ چی رکشوں کو مرحلہ وار مکمل بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سیکریٹری ماحولیات پنجاب راجا جہانگیر انور نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور میں اسموگ کے حوالے سے 12 ہاٹ اسپاٹس ہیں۔ بادامی باغ اور دیگر علاقوں میں گرین لاک ڈاؤن کرنے جا رہے ہیں۔
سیکریٹری ماحولیات کا کہنا تھا کہ اسموگ آگہی کے حوالے سے بھرپور مہم چلا رہے ہیں۔ 2 ہزار رضاکار آج گلی محلوں میں جا کر لوگوں کو اسموگ سے متعلق آگہی دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ 12 مقامات پر ایک کلومیٹر دائرے میں گرین رنگ بنایا جائے گا اور یہ وہاں بنایا جائے گا جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس زیادہ ہے۔
راجا جہانگیر نے کہا کہ تعمیراتی سائٹس کو گرین رنگ ایریا میں مکمل بند کر دیا گیا ہے۔ گرین رنگ کے اندر بڑے ٹرک تعمیراتی مٹیریل لے کر نہیں آ سکیں گے۔
سیکریٹری ماحولیات کا یہ بھی کہنا تھا کہ چنگ چی رکشے بہت زیادہ دھواں دیتے ہیں، اس لیے انہیں بتدریج مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شملہ پہاڑی کے قریب نادرا آفس میں روز 16 ہزار موٹر سائیکلیں پارک ہوتی ہیں۔ وہاں سے پارکنگ اسٹیشن کو ہٹا کر نادرا آفس سے ایک کلومیٹر دور کر دیا گیا ہے۔
شہر میں واقع اسپیشل بچوں کے اسکولز کو آج سے بند کر دیا گیا ہے جب کہ ضرورت پڑنے پر پرائمری اسکولز بھی بند کیے جا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ لاہور بھارت سے آنے والی اسموگ زدہ آلوہ ہواؤں کی زد میں ہے اور کئی روز سے دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سر فہرست ہے جہاں کچھ دن قبل ایئر کوالٹی انڈیکس 700 سے تجاوز کر چکی ہے۔
حکومت پنجاب نے گزشتہ روز ڈیوس روڈ، کشمیر روڈ، ایبٹ روڈ پر شملہ پہاڑی سے گلستان سینما، ایمپریس روڈ، شملہ پہاڑی سے ریلوے ہیڈ کوارٹر تک، کوئن روڈ اور علامہ اقبال روڈ کے اطراف میں گرین لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا اور ان علاقوں میں چنگچی رکشے اور کمرشل جنریٹرز چلانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ریسٹورنٹس اور باربی کیو پر رات 8 بجے کے بعد پابندی عائد کر دی تھی جب کہ شادی گھروں کے لیے دس بجے تک بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ علاقوں میں نجی اورسرکاری شعبے سے منسلک 50 فیصد ملازمین کو چارنومبر تک گھروں سے کام کرنے کی ہدایت کردی گئی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب نے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے بھارت کے ساتھ اسموگ ڈپلومیسی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس حوالے سے بھارتی حکومت کو خط لکھنے کا بھی اعلان کیا ہے۔