لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں دھرنا دینےوالے 10ڈاکٹرز کو سیکریٹری صحت پنجاب نے نوکری سے برطرف کردیا۔
تفصیلات کےمطابق سیکریٹری صحت پنجاب نے اے آروائی نیوز کی خبر پر نوٹس لیتے ہوئے دھرنا دینے والے 10ڈاکٹرز کو برطرف کردیا گیا۔ڈاکٹرز کو گزشتہ روز شو کاز نوٹس جاری کیے گئے تھے اور ان کو جواب لکھنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن ان کی جانب سےجواب جمع نہیں کرایا گیا۔
سیکریٹری صحت کا مزید کہناتھاکہ ڈاکٹر اگر نوکری پرواپس نہیں آئیں گے اوران کی جانب سےجواب نہیں جمع کروایا گیا توڈاکٹروں اورنرسوں کو نوکری سے فارغ کردیا جائےگا جبکہ 21 نرسوں کو بھی شو کاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔
ان کا مزید کہناتھا کہ 45 نئے ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جن میں 35 نئے ڈاکٹرز نے نوکری جوائن بھی کرلی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کےمشیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے کیونکہ ان کے مطالبات درست نہیں ہیں اور اگر یہ نوکری پر واپس نہ آئے تو ان کو بھی برطرف کردیا جائے گا۔
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری ہے جس کے باعث ایک اور بچی دم توڑ گئی جس کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 3ہوگئی۔
لاہور میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث تیسرے روز بھی مریضوں کو شدید مشکلات کے سامنے کے ساتھ مال روڈ پرایک طرفہ ٹریفک بند ہونےسےشہریوں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یاد رہے کہ میو اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز مریض اور لواحقین پر مبینہ تشدد کرنے والے دو ڈاکٹرز اور ایک نرس کی بحالی کےلیےاحتجاج کر رہے ہیں۔ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہےگا۔
ہڑتال کے باعث اموات کی تحقیقات کےلیےسیکریٹری صحت نے کمیٹی بنا دی تھی جو تین دن میں تحقیقاتی رپورٹ سیکریٹری صحت کو پیش کرے گی۔
واضح رہے کہ لاہور میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث آج صبح میو اسپتال میں علاج نہ ہونے سے ڈیڑھ سالہ ثنا زندگی کی بازی ہار گئی تھی۔