جنوبی وسطی یورپ کے اہم پہاڑی سلسلے الپس کی بلندیوں پر ایک جھیل دریافت کی گئی ہے جس نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
یہ جھیل برائن میسٹر نامی ایک کوہ پیما نے دریافت کی، جھیل الپس پہاڑی سلسلے کے سب سے بلند پہاڑ ماؤنٹ بلانک پر دیکھی گئی اور یہ سطح سمندر سے 11 ہزار 100 فٹ بلند ہے۔
ماہرین کے مطابق اس جھیل کی تشکیل اس ہیٹ ویو کی وجہ سے ہوئی جس نے گزشتہ ماہ پورے یورپ کو بری طرح متاثر کیا۔ کوہ پیما میسٹر کا کہنا تھا کہ یہ نہایت خطرناک صورتحال ہے۔ صرف 10 دن کی شدید گرمی نے برفانی پہاڑ کو پگھلا کر ایک جھیل تشکیل دے دی۔
میسٹر کا کہنا تھا کہ جس وقت وہ اس مقام پر پہنچے اس سے صرف 10 دن قبل ہی ایک اور کوہ پیما اس علاقے میں پہنچا تھا۔ اس وقت یہ حصہ برف سے ڈھکا ہوا تھا اور یہاں کسی جھیل کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔ صرف 10 دن میں یہاں ایک جھیل نمودار ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس قدر بلند حصہ ہے کہ یہاں پر صرف برف کی موجودگی ممکن ہے، ’جب ہم یہاں جاتے ہیں تو ہماری بوتلوں میں موجود پانی جم جاتا ہے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں یورپ میں آنے والی ہیٹ ویو کے دوران کئی شہروں میں درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا، شدید گرمی کے باعث کئی افراد کی ہلاکتیں بھی سامنے آئیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کلائمٹ چینج کی وجہ سے ہونے والی شدید گرمی کے باعث گلیشیئرز پر جھیلیں دیکھی جارہی ہیں۔ ماہرین اس سے قبل برفانی خطے انٹارکٹیکا میں بھی جھیلیں بننے کی تصدیق کر چکے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل برطانوی ماہرین نے سیٹلائٹ سے موصول ہونے والی ہزاروں تصویروں اور ڈیٹا کی بغور چھان بین کے بعد اس بات کی تصدیق کی تھی کہ قطب جنوبی یعنی انٹارکٹیکا میں برف کے نیچے جھیلیں بن رہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ جھیلیں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ وہاں موجود برف پگھلنے کے باعث اس کی تہہ کمزور ہو کر چٹخ رہی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق سنہ 2000 سے انٹارکٹیکا کی برف نہایت تیزی سے پگھل رہی ہے اور اس عرصہ میں یہاں 8 ہزار کے قریب مختلف چھوٹی بڑی جھیلیں تشکیل پا چکی ہیں۔