لاہور : سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر سے تنازع کی بڑی وجہ سی سی پی او کی لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیاں ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب قبضہ مافیا کیخلاف ہلکا ہاتھ رکھنے کے خواہاں تھے۔
تفصیلات کے مطابق سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کی رخصتی کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان سے تنازع کی بڑی وجہ سی سی پی او لاہور کی لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیاں تھیں۔
اس حوالے سے باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی پی او لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیوں پر آئی جی کی رائے کو درگزر کرتے تھے، جبکہ آئی جی پنجاب قبضہ مافیا کیخلاف ہلکا ہاتھ رکھنے کی خواہش رکھتے تھے۔
واضح رہے کہ شعیب دستگیر کو 26 نومبر 2019 کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا تھا، شعیب دستگیر بطور آئی جی پنجاب 10 ماہ بھی مکمل نہ کرسکے، صوبہ پنجاب میں موجودہ حکومت کے دو سال کے دوران اب تک پانچ آئی جیز کا تبادلہ کیا جاچکا ہے۔
ذرائع کے مطابق مشاورت کے بغیر سی سی پی او لاہور کی تعیناتی پر انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس شعیب دستگیر صوبائی حکومت سے ناراض ہوئے تھے اور احتجاجا تین روز سے دفتر نہیں گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق آئی جی شعیب دستگیر کی مرضی کے خلاف عمر شیخ کو سی سی پی او لاہور تعینات کیا گیا تھا، جس کے سبب انہوں نے تین دن سے دفتر کا رخ نہیں کیا تھا۔
دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر ایماندار اور اچھے آفیسر ہیں، سی سی پی او لاہور بھی دبنگ اور کام کرنے والے افسر ہیں، انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ آئی جی پنجاب قبضہ مافیا کیخلاف کارروائی میں رکاوٹ تھے۔