لیہ: پنجاب کے شہر لیہ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی بہن عظمیٰ خان کے خلاف اینٹی کرپشن نے گھیرا تنگ کرنا شروع کر دیا، زیر ملکیت اراضی کی چھان بین شروع ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق لیہ میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے عظمیٰ خان کی زیر ملکیت اراضی کی چھان بین کے سلسلے میں ریونیو آفس چوبارہ پر چھاپا مار کارروائی کے دوران ریکارڈ تحویل میں لے لیا، عظمیٰ خان نے تحصیل چوبارہ موضع نواں کوٹ میں 55 سو کنال اراضی لی۔
عظمیٰ خان پر لیہ کی تحصیل چوبارہ کے صحرائی علاقے نواں کوٹ میں مہنگی زمین سستے داموں خریدنے، سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے اور ناجائز قبضوں کا الزام ہے، ڈی جی اینٹی کرپشن نے ریکارڈ قبضے میں لے کر پٹواری کو معطل کر دیا، اور مزید تحقیقات شروع کر دی۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی بہن عظمیٰ خان نے لیہ میں زمین سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دور میں اپنے اور اپنے خاوند احد مجید خان کے نام پر 2 مخلتف انتقالات کے ذریعے خریدی، سرکاری ریکارڈ کے مطابق پانچ ہزار 2 سو 61 کنال زرعی اراضی صرف 13 کروڑ 15 لاکھ 25 ہزار روپے میں خریدی گئی، اور سرکاری خزانے میں دو چالانوں کے ذریعے چند لاکھ روپے جمع کروا کر سرکاری خزانے کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
موضع زیر اشتمال ہونے کے باعث محکمہ ریونیو کے افسران کی ملی بھگت سے زمین بغیر قبضے کے خریدی گئی، جس میں سابق ایم پی اے پاکستان تحریک انصاف طاہر رندھاوا اور اس کے بھائی بشارت رندھاوا پر بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، اس کے بعد زمین پر قبضے کے حصول کا سلسلہ شروع ہوا، جس کی بھینٹ کئی اعلیٰ افسران چڑھے، لیکن پھر بھی عظمیٰ خان صرف 1361 کنال اراضی کا ہی قبضہ حاصل کر سکیں۔
قبضوں کی وجہ سے اہل علاقہ کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا، تو دیگر اداروں نے کان کھڑے کر لیے، جس پر اب اینٹی کرپشن کی جانب سے نوٹس لیا گیا اور رات گئے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ڈیرہ غازی خان نے اے سی، اے ڈی سی آر، تحصیلدار سمیت دیگر افسران کے ہمراہ قانوگو کے دفتر پر چھاپا مارا اور ریکارڈ قبضے میں لے کر لاہور منتقل کر دیا۔
پٹواری اصغر کی جانب سے ریکارڈ فراہم کرنے میں لیت و لعل کرنے پر معطل کر دیا گیا، یاد رہے کہ پی پی 282 میں قیصر خان مگسی کو ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ بھی عمران خان کا بہنوئی ہی بتایا جا رہا ہے، جن کو زمینوں پر قبضے نہ کرانے کی وجہ سے ٹکٹ نہیں دیا گیا، اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کیا جا رہا ہے، اور ملوث افسران اور مشتریان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔