منگل, نومبر 19, 2024
اشتہار

انسانی تاریخ کا سب سے بڑا دمدار ستارہ دریافت

اشتہار

حیرت انگیز

بین الاقوامی ماہرین نے انسانی تاریخ کا سب سے بڑا دمدار ستارہ دریافت کیا ہے جو اب سے 10 سال بعد ہمارے نظام شمسی کے قریب سے گزرے گا۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق انسانی تاریخ میں سب سے بڑا دمدار ستارہ (کومٹ) دریافت ہوا ہے جو 100 سے 200 کلومیٹر وسیع ہے اور یہ سنہ 2031 میں ہمارے نظام شمسی کے قریب سے گزرے گا۔

یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے پروفیسر گیری برنسٹائن اور ان کے پی ایچ ڈی شاگرد پیڈرو برنارڈینیلائی نے مشترکہ طور پر اسے دریافت کیا ہے اور اسی بنا پر اسے برنسٹائن برنارڈینیلائی دمدار ستارے کا نام دیا گیا ہے۔

- Advertisement -

سنہ 2031 میں یہ زمین سے قریب ہوگا جسے دیکھنے کےلیے صرف ایک دوربین درکار ہوگی، حالانکہ جتنے دمدار ستارے ہم دیکھ چکے ہیں یہ ان سے ایک ہزار گنا بڑا ہے۔

یہ دیو نما دمدار ستارہ نظام شمسی سے باہر لاکھوں کروڑوں برس سے زیرِ گردش ہے اسی لیے یہ زمین سے دریافت ہونے والا بعید ترین دمدارستارہ بھی ہے جس کی قربت پر اسے دیکھتے ہوئے نظام شمسی اور کائنات کے ارتقا کو سمجھنے میں مدد مل سکے گی۔

چلی میں واقع سیرو ٹولولو انٹر امریکن رصد گاہ پر نصب چار میٹر قطر کی دوربین سے اسے دریافت کیا گیا ہے۔ اس دوربین پر ڈارک انرجی کیمرہ بھی نصب ہے۔ اس دوربین سے حاصل شدہ 6 سالہ ڈیٹا کا صبر آزما تجزیہ کرکے یہ دمدار ستارہ دریافت کیا گیا ہے۔

اس چھ سالہ ڈیٹا کو چھاننے کےلیے یونیورسٹی آف الی نوائے کے سپر کمپیوٹنگ مرکز سے مدد لی گئی، اس دوران ایک ہی فلکیاتی جسم کو 32 مرتبہ دیکھا گیا اور وہ یہی دمدار ستارہ تھا۔

دمدار ستارے کیا ہوتے ہیں؟

دمدار ستارے گرد و غبار اور برف کے گولے ہوتے ہیں۔ جب یہ سورج کی سمت سفر کرتے ہیں تو ان کی برف پگھل کر طویل دم کی شکل اختیار کرلیتی ہے اور اسی مناسبت سے انہیں دمدار ستارے کہا جاتا ہے۔

یہ بھی نظام شمسی کے ساتھ ہی تشکیل پاتے ہیں لیکن بعد میں ان کے انتہائی طویل اور بیضوی مداروں سے یہ نظام شمسی کے گرد چکر کاٹ رہے ہیں۔

دمدار ستارے کا سب سے اہم حصہ مرکزہ یا نیوکلیئس ہوتا ہے جو قدرے ٹھوس برف، گرد و غبار اور گیس وغیرہ پر مشتمل ہوتا ہے۔ ان کی دمیں لاکھوں بلکہ کروڑوں میل لمبی ہوسکتی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں