اسرائیل کی غزہ پر جاری بربریت کے خلاف سب سے بڑی یہودی تنظیم بھی بول پڑی اور کہا کہ اس پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔
غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے غزہ پر جاری وحشیانہ حملوں اور بربریت پر دنیا بھر کے ممالک سے انسانیت کا درد رکھنے والے مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں اور اب یہودیوں کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم بھی اس پر بول پڑی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کےمطابق برطانیہ میں یہودیوں کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم کے اراکین نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کو اسرائیل کی روح کچل دینے والی جنگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم غزہ جنگ سے مزید آنکھیں بند نہیں رکھ سکتے۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی یہودیوں کی اسرائیلی قیادت کی حمایت کی پالیسی کے مجلس نائبین سمیت 36 اہم یہودی اراکین نے فنانشل ٹائمز کو ایک کھلا خط تحریر کیا جو مذکورہ اخبار نے شائع کیا۔
اس کھلے خط میں یہودی تنظیم نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے موجودہ جنگ میں تباہی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہودی رہنماؤں نے اپنے کھلے خط میں تحریر کیا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اب ہمارے لیے بھی نا قابل برداشت ہو چکا ہے۔ ہماری آنکھوں کو جنگ سے مزید نہ ہٹایا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ نیتین ہایو کے اقدمات کے باعث ہماری یہودی اقدار ہمیں سر عام کھڑے ہو کر بولنے پر مجبور کرنے لگی ہیں۔
یہودی تنظیم کے لکھے گئے اس کھلے خط پر بورڈ آف ڈپٹی کے 8 ارکان میں سے ایک کے دستخط بھی موجود ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 55 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
صہیونی فوج نے اس وحشیانہ حملوں میں جنگی قوانین اور انسانی حقوق کو پیروں تلے روندتے ہوئے رہائشی عمارات، پناہ گزین کیمپوں، اسکول، اسپتال سمیت عبادت گاہوں کو بھی نہ چھوڑا اور ہر ایک کو ملبے کا ڈھیر بنا ڈالا۔
بین الاقوامی مداخلت پر رمضان المبارک سے قبل حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا تاہم اسرائیلی فوج نے یہ معاہدہ سبوتاژ کرتے ہوئے عین ماہ رمضان کے درمیان 18 مارچ سے دوبارہ حملوں کا سلسلہ شروع کیا اور ان تازہ حملوں میں بھی 1700 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے پر پھیلی اور 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قتل کرنے کا باعث بننے والی جنگ کے سلسلے میں یہودیوں کی اعلیٰ ترین فورم کے ان ارکان نے اس طرح کھلے عام اسرائیلی حکومت کی جنگی پالیسی اور جنگ پر تنقید کا فیصلہ کیا ہے۔
ان یہودی دستخط کنندگان نے اسرائیلی حکومتوں پر مغربی کنارے میں یہودی انتہا پسندوں کے فلسطینیوں کے خلاف تشدد کی کھلی حوصلہ افزائی کا الزام بھی لگاتے ہوئے کہا ہے ‘ہم جنگ کے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں۔’