جمعہ, دسمبر 13, 2024
اشتہار

پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: آج پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن تھا، وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے ڈیڈ لائن گزرنے پر ردِ عمل ظاہر کر دیا۔

زلفی بخاری نے ڈیڈ لائن پر اپنے رد عمل میں کہا کہ 31 جنوری ہے ہم پی ڈی ایم کے استعفوں کا انتظار کر رہے ہیں، جب کہ وزیر اعظم مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جا رہے ہیں۔

- Advertisement -

زلفی بخاری نے لکھا کہ جیسا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں ’مائنڈ اوور میٹر‘ یعنی معاملات کو قابو کرنے کے لیے ذہنی قوت سے کام لیں… ہمیں کوئی اعتراض نہیں اور ان کی کوئی اوقات نہیں۔

ادھر ماہر قانون دان بابر اعوان نے بھی اس سلسلے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہیلو پی ڈی ایم! آج 31جنوری ہے، استعفے کس سال کی 31 جنوری کو آئیں گے؟ آر یا پار کی کوئی تاریخ؟‘

بابر اعوان نے مزید لکھا کہ عمران خان نئے سال میں بھی این آر او نہیں دے گا.

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وزیر اعظم نے پی ڈی ایم کی دی گئی ڈیڈ لائن پر استعفیٰ دینے میں ناکام رہے، انھیں موقع دیا گیا تھا کہ عزت کے ساتھ حکومت سے ایک طرف ہو جائے، تاکہ آزاد اور شفاف الیکشن سے جمہوریت کی منتقلی ہو۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے بھی طنزیہ ٹویٹ کیا، لکھا سنا تھا آج کوئی استعفیٰ آنے والا ہے، چلو جو ہم سے مانگے تھے وہ چھوڑو، وہ جو منہ پر مارنے تھے وہ کہاں گئے؟ کہیں اپنے ہی منہ پر تو نہیں مار لیے۔ شہزاد اکبر نے کہا پی ڈی ایم کا اصل مقصد ذاتی مفاد کا تحفظ تھا، انھوں نے سیلف ڈیفنس خود قبول کیا، ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق سے سوال ہوا تو وہ بولے یہ فیصلہ پی ڈی ایم اجلاس میں ہوگا، تھوڑا انتظار کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں