تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن

اسلام آباد: آج پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن تھا، وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے ڈیڈ لائن گزرنے پر ردِ عمل ظاہر کر دیا۔

زلفی بخاری نے ڈیڈ لائن پر اپنے رد عمل میں کہا کہ 31 جنوری ہے ہم پی ڈی ایم کے استعفوں کا انتظار کر رہے ہیں، جب کہ وزیر اعظم مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جا رہے ہیں۔

زلفی بخاری نے لکھا کہ جیسا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں ’مائنڈ اوور میٹر‘ یعنی معاملات کو قابو کرنے کے لیے ذہنی قوت سے کام لیں… ہمیں کوئی اعتراض نہیں اور ان کی کوئی اوقات نہیں۔

ادھر ماہر قانون دان بابر اعوان نے بھی اس سلسلے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہیلو پی ڈی ایم! آج 31جنوری ہے، استعفے کس سال کی 31 جنوری کو آئیں گے؟ آر یا پار کی کوئی تاریخ؟‘

بابر اعوان نے مزید لکھا کہ عمران خان نئے سال میں بھی این آر او نہیں دے گا.

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وزیر اعظم نے پی ڈی ایم کی دی گئی ڈیڈ لائن پر استعفیٰ دینے میں ناکام رہے، انھیں موقع دیا گیا تھا کہ عزت کے ساتھ حکومت سے ایک طرف ہو جائے، تاکہ آزاد اور شفاف الیکشن سے جمہوریت کی منتقلی ہو۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے بھی طنزیہ ٹویٹ کیا، لکھا سنا تھا آج کوئی استعفیٰ آنے والا ہے، چلو جو ہم سے مانگے تھے وہ چھوڑو، وہ جو منہ پر مارنے تھے وہ کہاں گئے؟ کہیں اپنے ہی منہ پر تو نہیں مار لیے۔ شہزاد اکبر نے کہا پی ڈی ایم کا اصل مقصد ذاتی مفاد کا تحفظ تھا، انھوں نے سیلف ڈیفنس خود قبول کیا، ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق سے سوال ہوا تو وہ بولے یہ فیصلہ پی ڈی ایم اجلاس میں ہوگا، تھوڑا انتظار کریں۔

Comments

- Advertisement -