منگل, مئی 13, 2025
اشتہار

فوجی عدالتوں کا قیام آئین سے متصادم ہے حکومت نے اپنی شکست مانی ہے، لطیف کھوسہ

اشتہار

حیرت انگیز

ممتاز قانون دان لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام آئین سے متصادم ہے حکومت نے اپنی شکست مانی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا ہے اور جسٹس منصور علی شاہ بینچ سے علیحدہ ہوگئے ہیں۔ وفاقی حکومت نے ان کے بینچ سے الگ ہونے کی درخواست کی تھی۔

ممتاز قانون دان لطیف کھوسہ نے جسٹس منصور علی شاہ کے بینچ سے الگ ہونے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ آسان ہے کہ چیف جسٹس دوبارہ بینچ بنا سکتے ہیں لیکن وفاقی حکومت جو کر رہی ہے وہ غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے استدعا کرنا شرمناک اور افسوسناک ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے پہلے ہی کہا تھا اگر کسی کو اعتراض ہے تو ابھی بتادیں۔

ممتاز قانون دان نے کہا کہ اٹارنی جنرل اور سرکار کی جانب سے وکلا نےکہا کوئی اعتراض نہیں، آج ملک جس اذیت اور کرب سے گزر رہا ہے اسکا حل پٹیشن کا فیصلہ کرنا ہے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اعتزازاحسن سپریم کورٹ اپنی ذاتی رنجش لیکر نہیں آئے تھے، اعتزازاحسن انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ آئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے انتہائی تحمل اور برداشت کا ثبوت دیا، چیف جسٹس نے کہا آپ  نے 90 دن والا فیصلہ بھی نہیں مانا، عدلیہ، ملکی تاریخ میں اسے سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اور اٹارنی جنرل سے کہا تھا کہ منصور علی شاہ پر اعتراض نہیں، اس کے باوجود جسٹس منصور علی شاہ پر اعتراض سمجھ سے بالا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام آئین سے متصادم ہے حکومت نے اپنی شکست مانی ہے، ہم  نے تو فل کورٹ کی استدعا کی تھی کہ 15 مکمل ججز بیٹھیں، آج حکومت کو الحام ہوا کہ منصور علی شاہ پر اعتراض کیا جائے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ اپنے خلاف فیصلہ آنے کی نوشتہ دیوار سمجھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے، بے چینی کی کیفیت اس لئے ہے کہ یہ عدالتوں کی عزت نہیں کرتے۔

سینیئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نےکہا ججز کے پاس مورل اتھارٹی ہوتی ہے، چیف جسٹس نےکہا ہمارے پاس ڈنڈا نہیں ہوتا، چیف جسٹس نے کہا ہم آئین پر عمل درآمد کرتے ہیں، حکومت ہوش کے ناخن لے خدارا اسے سر زمین بے آئین نہ بنائیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں