اسلام آباد : سابق گورنر پنجاب اور رہنما پیپلز پارٹی لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ نواز شریف بانی ایم کیو ایم کی طرح ریاست مخالف بیانیہ دے رہے ہیں اگر اس بغاوت پر بانی ایم کیو ایم پر پابندی لگ سکتی ہے تو مسلم لیگ (ن) پر کیوں نہیں لگ سکتی؟
پیپلزپارٹی کے سنیئر رہنما نے یہ سوال اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاورپلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے اُٹھایا، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف تمام اداروں کو ناکام قرار دے کر اپنی غلامی کی زنجیر میں باندھ دینا چاہتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ نواز شریف جس طرح اداروں پر تنقید کر رہے ہیں اور جس طرح کی زبان استعمال کر رہے ہیں وہ یقینی طور پر بغاوت کے زمرے میں آتا ہے جس پر اسی طرح کی کارروائی ہونی چاہیے جیسی بانی ایم کیو ایم کے خلاف گزشتہ برس ہوئی تھی.
لطیف کھوسہ نے کہا کہ نواز شریف نے تو اپنے گاؤں کا نام تک جاتی امراء رکھتے ہیں تو کس طرح وہ کشمیر میں یوم کشمیر کے موقع پراپنے دوست اور یار مودی کو بھارتی مظالم یاد کراتے چنانچہ نااہل وزیراعظم نے کشمیر کے معاملے پر بھی نااہلی کا ثبوت دیا.
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 203 کو چیلنج کیا تھا کیوں کہ جب سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قراردیا تو اسی نااہل شخص نے نئی کابینہ تشکیل دے دی تھی جس پر میں نے کہا تھا کہ عدالت کے فیصلے کی تضحیک کی جا رہی ہے.
لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی خود کہتے ہیں کہ میرے وزیراعظم نوازشریف ہیں یعنی انہوں نے اعتراف کیا کہ مجھے ایک عدالت سے نااہل قرار دیئے گئے نواز شریف نے منتخب کیا جس پرمیں نےعدالت کی توجہ اس امور کے ساتھ ساتھ نوازشریف کے بیانیے کی طرف دلائی.