اسلام آباد: ہیلتھ ورکرز کی حفاظت اور حوصلہ افزائی کے لیے نئے پروگرام ’’وی کیئر‘‘کا آغاز کردیا گیا، پروگرام کے تحت ایک لاکھ سے زیادہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کو تربیت دی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا پروگرام وی کیئر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پروگرام کے ذریعے ایک لاکھ سے زیادہ ڈاکٹروں اورطبی عملےکوتربیت دی جائے گی، پی پی ای کے استعمال سے متعلق آن لائن تربیتی کورس ڈیزائن کیا گیا ہے، عالمی معیار کے تحت حفاظتی سامان کے استعمال پر معلومات دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروگرام کے تحت ڈاکٹرز کو خصوصی تربیت دی جائے گی، اس کا مقصد نگہداشت اور معاونت کا ایک مجموعی سماجی ماحول پیدا کرنا بھی ہے، حفاظتی تدابیر پر عمل سے خود کو انفیکشن سے سے بچا سکتے ہیں جبکہ ہیلتھ ورکرز کی صحت اور زندگی کو خطرات کو بھی کم کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کروناوائرس کے خلاف لڑنے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے کے تحفظ کے لیے پروگرام شروع کیاگیا ہے، اسپتال عملے کو حفاظتی سامان کی فراہمی کے ساتھ اس کے استعمال کی آگاہی دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے اس ضمن میں متعدد اقدامات کیے ہیں، ڈاکٹر اور طبی عملہ کرونا کے خلاف صف اول کے سپاہی ہیں، جو اپنی جان خطرے میں ڈال کر عوام کی خدمت کررہے ہیں۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ این 95ماسک کی تیاری پاکستان میں شروع ہونے والی ہے، ٹریننگ کے حوالے سے نیشنل گائیڈ لائنز بھی جاری کردی ہیں، این ڈی ایم اے براہ راست اسپتالوں میں پی پی ایز پہنچارہی ہے، پی پی ایز سے متعلق ہیلتھ پروفیشنلز کی ٹریننگ بھی جارہی ہے۔
معاون خصوصی نے مزید کہا کہ ایک لاکھ ہیلتھ پروفیشنلز کو ٹریننگ پہنچائیں گے، ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے ایک گھنٹہ آن لائن ٹریننگ کا پروگرام بھی ہے، ملک کی 5بڑی میڈیکل یونیورسٹیز ہماری پارٹنر ہیں، اس طرح کا پروگرام شروع کرکے ہیلتھ ورکرز کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کیلئے فکر مند ہیں۔
اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی ہمیشہ کیلئے نہیں چل سکتی، ڈاکٹرظفر مرزا
ظفر مرزا نے ڈاکٹرز کی خدمات کو سراہا اور ان کی جانب سے ہرممکن کوششوں کی تعریف کی۔ خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا کے خلاف لڑنے ڈاکٹرز اور طبی عملہ کمر بستہ ہیں۔
پاکستان سمیت دیگر ممالک میں کئی طبی ڈاکٹرز مریضوں کا علاج کرتے ہوئے خود وائرس کا شکار ہوئے۔ متعدد کی موت بھی واقع ہوئی، ہلاک ہونے والوں میں درجنوں نرس بھی شامل ہیں۔