سندھ ہائیکورٹ بار نے کراچی کی ملیرکورٹ میں خاتون پر وکلا تشدد کے واقعے کی انکوائری کے لیے سندھ بار کونسل کو خط لکھ دیا۔
بیرسٹرصلاح الدین احمد کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ واقعے کی انکوئری کر کےذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور جو وکلا ملوث پائے گئے ہوں ان کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ 22 نومبر کو وکلا کی جانب سےحملےکی ویڈیو دیکھ کر پریشانی ہوئی ماضی میں لیلیٰ پروین نے وکیل علی حسنین سےشادی کی تھی۔
Sent a letter to the Sindh Bar Council (the relevant disciplinary forum) asking for inquiry and disciplinary action against advocates involved in the Malir incident. They bring a bad name to the profession. pic.twitter.com/VL8pSQ7lzy
— Salahuddin Ahmed (@SalAhmedPK) November 23, 2021
لیلی پروین کے بھائی نے وکیل کے خلاف چیک باوئنس کا مقدمہ کرایا تھا تشدد کاواقعہ علی حسنین کی ضمانت کی سماعت کےموقع پرپیش آیا اور لیلی پروین نے الزام لگایا وکیل کے ساتھیوں نےحملہ کیا ہے لہذا واقعے کی انکوائری کر کے ملوث وکلاء کے خلاف کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ ملیرکورٹ میں خاتون اور اس کے ساتھ آئے افراد پر عدالت کے اندر بدترین تشدد کیا گیا جس کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھیں۔
This is inside MalirCourt, lawyers beaten a woman for filing a case against a lawyer whose cheque got bounced. jingoism must stop. We need amendment in Legal PractionerAct; lawyer found involved in such activities lose their license. We need an overhaul in PakistanBarCouncilAct. pic.twitter.com/bkzEpGPBqy
— Rabia AzfarNizami (@rabiaazfar) November 22, 2021