جمعہ, ستمبر 27, 2024
اشتہار

وکلاء کا آئینی ترامیم کی حمایت کا اعلان

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وکلاء نے آئینی ترامیم کی حمایت کا اعلان کردیا ،سابقہ سیکریٹری اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لئے آئینی ترامیم اور قانونی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابقہ سیکریٹری اسلام آباد ہائیکورٹ ایڈووکیٹ راجہ فیصل یونس نے آئینی ترمیم کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ جمہوری نظام کا ایک اہم ستون ہے، جو ہر گزرتے دن کیساتھ کمزور ہوتا جا رہا ہے۔

ایڈووکیٹ راجہ فیصل یونس کا کہنا تھا کہ عوام کا پاکستان کےعدالتی نظام سے اعتماداٹھتا جارہاہے، عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لئے آئینی ترامیم اور قانونی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔

- Advertisement -

سابقہ سیکریٹری اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ دنیا بھر میں آئینی عدالتیں موجود ہیں ، پاکستان میں آئینی عدالتوں کا قیام ہونا بہت ضروری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالتی نظام اورجج کرپٹ پریکٹس میں ملوث ہیں یہ ایک مافیا ہے اس کا سدباب ضروری ہے، عوام کوجلد از جلد انصاف مہیا کرنے ہے ایک کامیاب ریاست کا پہلا مقصد ہوتا ہے۔

خیال رہے صدر مملکت آصف زرداری کی جانب سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کے بعد یہ قانون بن چکا ہے۔

مجوزہ آئینی ترامیم میں کیا ہے؟

ذرائع کے مطابق مجوزہ آئینی ترامیم میں 20 سے زائد شقوں کو شامل کیا گیا ہے جبکہ آئین کی شقیں 51، 63، 175، 187 اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔

مجوزہ آئینی ترامیم کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائے گی اور عہدے پر جج کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس پاکستان لگائے گی۔

اس میں مزید بتایا گیا کہ آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائے گی، آئینی عدالت میں آرٹیکل 184، 185، 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوگی جبکہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی تر میم کیے جانے کا امکان ہے۔

علاوہ ازیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جا سکے گا، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کیلیے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو اکٹھا کیا جائے گا۔

منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے۔

اس کے علاوہ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم اور بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھا کر 81 کرنے کی تجویز آئینی ترامیم میں شامل ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں