اتوار, جولائی 6, 2025
اشتہار

بلدیاتی انتخابات،پنجاب میں ن لیگ، سندھ میں پی پی کی فتح، پی ٹی آئی رہنما مستعفی

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور / کراچی : ر: صوبہ پنجاب کے 12 اور سندھ کے 8 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں پنجاب میں نون لیگ اور سندھ میں پپلزپارٹی نے بلدیاتی انتخابات کا میدان مار لیا۔۔پنجاب میں تحریک انصاف تیسرےاورسندھ میں چوتھے نمبرپر رہی۔

پنجاب میں عوام نے نون لیگ اور سندھ میں پپلزپارٹی چھاگئی۔پنجاب کےبارہ اورسندھ کےآٹھ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کےغیرحتمی اورغیرسرکاری نتائج کےمطابق پنجاب میں نون لیگ نےاورسندھ میں پپلزپارٹی نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔

پنجاب میں دوسرے نمبر پرآزادامیدواروں کی بڑی تعداد سامنے آئی۔ نون لیگ کے بعد پنجاب کے عوام نے من پسند امیدواروں کواپنےمسائل حل کرنے کے لیے چن لیا۔

تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لئے ایڑی چوٹی کازورلگایا۔ ووٹرزکوسبزباغ دکھائے لیکن کامیابی کی سیڑھیاں نہ چڑھ پائی۔اورتیسرےنمبرپررہی۔پیپلزپارٹی چوتھے اور مسلم لیگ ق پانچویں نمبر پر رہی۔ پنجاب کی طرح سندھ میں بھی یہاں کی حکمراں جماعت کو عوام نے چن لیا۔

پاکستان تحریک انصاف لاہور کے آرگنائزر شفقت محمود نے پارٹی کی شکست پر اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے دے استعفیٰ دے دیا ہے، اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہناتھا کہ میں نے انتخابات میں جس طرح کارکردگی دکھانا تھی وہ نہیں دکھا پایا، جس کی وجہ سے میں اپنے عہدے دے مستعفی ہو رہا ہوں

پپلزپارٹی سب سے آگے رہی اور اس کےپیچھے دوسرےنمبرپر مسلم لیگ فنکشنل رہی ۔ آزاد امیدوار تیسرے نمبر پر رہے ، جوممکنہ طورپر جلد کسی نہ کسی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔سندھ میں پاکستان تحریک انصاف چوتھے نمبر پر رہی ، مسلم لیگ ن پانچویں اور ایم کیوایم چھٹے نمبرپررہی۔

ندھ کے شہر خیرپور میں دو جماعتوں کے درمیان جھڑپ میں کم از کم 11افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت میں بھی بدنظمی دیکھنے میں آئی ہے.


غیرحتمی غیر سرکاری نتائج


اب تک موصول ہونے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ ن اور سندھ میں پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو واضح برتری حاصل ہے۔

پنجاب میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے حلقوں میں تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب ہوگئے ہیں۔

فیصل آباد میں وزیرِ مملکت عابد شیر علی کے بھائی رانا ثنا اللہ کے نامزد کردہ امیدوارسے ہار گئے ہیں۔

لالہ موسیٰ میں قمر الزمان کائرہ کے بھائی بھی بلدیاتی انتخاب میں کامیاب ہوگئے ہیں۔


فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے گروپوں میں تصادم


 الیکشن کمیشن کا نوٹس

فیصل آباد میں ہنگامہ آرائی اور قتل وغارت پرالیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری اورآئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔

زعیم قادری کی بے خبری

پنجاب کی صوبائی حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے الیکشن کوپرامن قراردے دیا اور کہا کہ ایک گولی بھی نہ چلنا وزیراعلیٰ پنجاب کی برداشت کی پالیسی کا نتیجہ ہے کہ محض لڑائی جھگڑے کے چند واقعات ہوئے ہیں۔

رانا ثنا اللہ کی تصدیق

مسلم لیگ ن کے رہنمانے فیصل آباد میں فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کردی واضح رہے کہ کچھ دیر قبل رانا ثنا اللہ اے آر وائی نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن میں سیاسی کارکن کی ہلاکت کی تردید کررہے تھے۔

فیصل آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ ایک امیدوار کی ریلی پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریلیاں نکالنے پر پابندی تھی جس کی خلاف ورزی کی گئی۔

تحریک انصاف کا دھرنا

صنعتی شہر فیصل آباد میں پاکستان تحریکِ انصاف کےکارکنان نے دوکارکنان کی ہلاکت پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے دھرنا دے دیا ہے۔

رانا ثنا اللہ کی فائرنگ کی اطلاعات کی تردید

فیصل آباد میں رانا ثنا اللہ کے ڈیرےسے فائرنگ کا واقعہ پیش آنے کی اطلاعات ہیں جس کے نتیجے میں مبشر نامی ایک شخص کے جاں بحق اورتین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہیں، جاں بحق ہونے والے شخص کا تعلق تحریک انصاف سے بتایا جارہا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے ذرائع کے مطابق کارکن کی ہلاکت کے واقعے کہ بعد تحریک انصاف کے کارکنان کی کثیر تعداد سمنگلی روڈ کو بلاک کرنے کاسلسلہ شروع کردیا ہے۔

تاہم رانا ثنا اللہ نے اے آر وائی نیوز کی لائیوٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خود اپنے ڈیرے پر موجود ہیں اور یہاں کوئی فائرنگ کا واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔

 

عابد شیر علی کے ساتھ دھکم پیل

اس سے قبل فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے دو دھڑوں میں تصادم کے دوران راناثنا اللہ کے حامیوں نے عابد شیرعلی کو گھیر لیا۔

فیصل آباد کے یوسی 116 کے پولنگ اسٹیشن پر رانا ثنا اللہ اورعابدشیرعلی کےکارکنان ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے ہیں۔

رانا ثنا اللہ کے حامیوں نے ہاتھا پائی بھی کہ اورعابد شیرعلی کو دھکے بھی دیئے گئے ہیں، دونوں رہنماوٗں کے کارکنا ن کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کا سلسلہ جاری ہے۔

عابد شیرعلی کا کہنا ہے کہ انہوں جائے وقوعہ پرآکرپولیس کو اطلاع دی اورکہا کہ کارکن تصادم کی جانب بڑھ رہے ہیں لہذا انہیں منتشرکیا جائے کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ جانی یا مالی نقصان نہ ہو۔

سی سی پی اور ڈی پی او فیصل آباد پولیس کی بھاری نفری لے کر جائے وقوعہ پرپہنچ گئے اور صورتحال کو کنٹرول میں کرلیا گیا ہے۔


سندھ میں انتخابات کے دوران قتل وغارت


سندھ کے شہرخیرپور کے درازہ نامی پولنگ اسٹیشن پر فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں 11 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں اور ہلاک شدگان کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ درازہ نامی پولنگ اسٹیشن پر پاکستان پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ فنکشنل کے کارکنانوں کے درمیان پیش آیا جس میں اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 11 ہے۔

مذکورہ پولنگ اسٹیشن میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 1،088 ہے اور یہاں سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کا ووٹ رجسٹرڈ ہے جس کے سبب سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے اور 7 گھنٹے تک پولنگ بھی معطل رہی۔

واقعے کے بعد خیرپور کے علاقے رانی پور میں فوجی جوانوں کی بڑی تعداد صورتحال کو کنٹرول کرنے پہنچ گئی اور جائے وقوعہ کا نظام سنبھال لیا۔


اے آروائی نیوز کی ٹیم پر تشدد


لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت کی یوسی 226 میں تصادم کا ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جہاں پولنگ ایجنٹوں سے قبل از وقت انتخابی نتائج پر دستخط کرانے کی کوشش کی گئی جس پر تحریک انصاف کے کارکنان مشتعل ہوگئے۔

اے آروائی نیوز کی ٹیم جب سینئر اینکر پرسن اقرار الحسن کی سربراہی میں جائے وقوعہ پرپہنچی جہاں انہیں پولیس اہلکاروں کی جانب سے دھکے دئیے گئے اور ایس ایچ او کوٹ لکھپت نے مشتعل کارکنان پر شیلنگ کرنے کا حکم دیا جس میں اقرارالحسن سمیت اے آروائی نیوز کی ٹیم اور جائے حادثہ پر موجود کئی دیگر افراد زخمی ہوئے۔

اینکر پرسن اقرار الحسن واقعے کے بعد بھی شدید شیلنگ کے دوران اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔

ذرائع کے مطابق ایس ایس پی لاہور نے ایس ایچ او کوٹ لکھپت کو لاہور میں پیش آنے والے اس واقعے کے نتیجے میں معطل کردیا ہے۔


 پنجاب میں پرتشدد واقعات


پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے دوران لودھراں، قصور، وہاڑی اورگجرات سمیت کئی شہروں میں سیاسی کارکنان کے درمیان تصادم اور تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں۔

لاہورکے علاقے کوٹ لکھپت میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جہاں پولیس کی سرکردگی میں اے آروائی نیوز کی ٹیم پر تشدد کیا گیا جس میں اے آر وائی نیوز کے سینئر اینکر پرسن اقرار الحسن بھی معمولی زخمی ہوئے۔

لودھراں میں مسلم لیگ ن کے دو دھڑے آپس میں گتھم گھتا ہوگئے اور پولنگ اسٹیشن میدان جنگ کا منظرپیش کرتا رہا۔

قصور میں بھی مسلم لیگ ن اورآزاد امیدوار کے حامیوں میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

وہاڑی میں پولنگ کے دوران مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی کے کارکنوں درمیان جھڑپ ہوئی جہاں مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے پی ٹی آئی کا کیمپ اکھاڑدیا، تحریک انصاف نے احتجاجاً وہاڑی میں الیکشن سے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔ وہاڑی میں فائرنگ کے نتیجے میں چھ کارکنان بھی زخمی ہوئے ہیں۔

گجرات میں کونسلر کی نشست پرامیدوارکا انتخابی نشان بیلٹ پیپر پرغلط چھپ گیا جس کے سبب آزاد امیدوارکے حامیوں نےپولنگ روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئےپولنگ اسٹیشن میں داخل ہونےکی کوشش کی جس پرپولیس نےلاٹھی چارج کرکےمشتعل افرادکومنتشرکردیا۔

پاک پتن میں میونسپل کمیٹی اورانتخابی عملے کی جانب سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کے نشان پرمہریں لگائی جس کی اطلاع ملنے پرپرپی ٹی آئی کے کارکن مشتعل ہوگئے۔ مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو تحفظ دینے پرپولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کا جھڑپ بھی ہوئی۔

 


بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگی


 

الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ اور پنجاب سے اب تک انتخابی ضابطے کی خلاف ورزی کی 127 شکایات موجود ہوئی ہیں،۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے 81 جبکہ پنجاب میں 46 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں میڈیا کا کردار مثبت رہا اور میڈیا کے ذریعے ہی مختلف بے ضابطتگیوں کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔


 

وزیراعظم نواز شریف نے لاہور میں ووٹ کاسٹ کیا


وزیراعظم نوازشریف نے بھی لاہورکے بلدیاتی انتخابات میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا ہے۔

وزیراعظم اوران کےاہل خانہ کا ووٹ لاہور کی یونین کونسل سرائے سلطان (یوسی 70 ) میں رجسٹرڈ تھا۔

وزیراعظم کی پولنگ اسٹیشن آمد کے موقع پرسیکیورٹی اقدامات کے تحت عوام کے لئے پولنگ کا عمل معطل کردیا گیا تھا۔

دونوں صوبوں میں ووٹنگ کا عمل 7:30 پرشروع ہوا تھا، جو شام ساڑھے پانچ بجے تک بغیرکسی وقفے کے جاری رہا۔


بلاول بھٹو نے لاڑکانہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا


پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنا ووٹ لاڑکانہ کے وارڈ نمبر 4 میں کاسٹ کیا یہ وہی حلقہ ہے جہاں پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن بینظیر بھٹو نے اپنا آخری ووٹ کاسٹ کیا تھا۔

بلاول بھٹو اپنی گاڑی خود چلا کر پولنگ اسٹیشن تک آئے اور اس موقع پر ان کے ہمراہ پارٹی کارکنان اور حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے پیپلز پارٹی اور بلاول بھٹو کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔


 پولنگ کی لمحہ بہ لمحہ اپڈیٹ


بیشتر پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ ساڑھے 7 بجے شروع ہو گئی لیکن بعض مقامات پر اس عمل کا آغاز تاخیر سے ہوا اور بدانتظامی دیکھنے میں آئی۔ اور اطلاعات کے مطابق بعض مقامات پر پولنگ شروع نہ ہونے کیخلاف ووٹروں نے احتجاج بھی کیا ہے۔

بلدیاتی امیدواروں کےچناؤکیلئےآج پنجاب کے بارہ اور سندھ کےآ ٹھ اضلاع میں ووٹرز اپناحق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

بلدیاتی انتخابات کےپہلے مرحلے کی تیاریاں مکمل ہیں، انتخابی سامان پولنگ اسٹیشنزپہنچادیا گیا, پنجاب کے بارہ اضلاع کے دو کروڑ ایک لاکھ اکیس ہزار سےزائدووٹرز جبکہ سندھ کے آٹھ اضلاع میں اڑتالیس لاکھ سترہ ہزارچوبیس ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیلئے سولہ ہزاردوسوچھیاسٹھ پولنگ اسٹیشنزقائم کئے گئے ہیں جن میں سے آٹھ ہزارتین سو کو حساس اور تین ہزار پانچ سو اکیاون کو حساس ترین قراردیاگیا۔ جبکہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کیلئے قائم پولنگ اسٹیشنز میں سے ایک ہزار پانچ سو ستاون پولنگ اسٹیشنز کوحساس قراردیا گیا ہے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں، جس کیلئے پولیس اور رینجرز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں، فوج کوئیک رسپانس کےطورپرکام کرے گی۔

امن وامان برقراررکھنےکیلئےقانون نافذکرنے والے ادارے ہمہ وقت چوکس رہیں گے۔پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پولنگ اسٹیشنزکے اطراف تعینات کردی گئی ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سےنمٹنےکیلئےفوج تیار رہے گی۔


پنجاب پولنگ


 

نشتر ٹاؤن کی یونین کونسل 228 میں پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی اور مختلف امیدواروں میں جھگڑا بھی ہوا۔ اس موقع پر بزرگ شہریوں کو دھکے دے کر پولنگ اسٹیشن سے نکال دیا گیا، متعدد بزرگ اپنا ووٹ بھی کاسٹ نہیں کر سکے، کچھ دیر کیلئے پولنگ بھی روکنا پڑی۔

چونگی امر سدھو کی یونین کونسل نمبر 231 میں بیلٹ پیپر غلط چھپنے کے باعث پولنگ روک دی گئی۔ اس یونین کونسل کے بیلٹ پیپر پر انتخابی نشان اور امیدواروں کے نام غلط چھپے ہیں۔

شیر کے نشان پر آزاد امیدوار عمر الدین اور محمد شکیل کا نام درج ہے جبکہ ہیرے کے نشان پر مسلم لیگ نون کے امیدوار جاوید اقبال اور جمیل احمد رحمانی کا نام درج ہے۔ اندرون شہر کی یونین کونسل نمبر 32 وارڈ نمبر 5 مسجد وزیر خان ، نجف آئیڈیل ہائی سکول میں پولنگ سٹاف تاخیر سے پہنچا۔

شہر بھر میں ووٹرز کی بڑی تعداد پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کر رہی ہے اور پولنگ اسٹیشنز پر ووٹروں کا رش بڑھ رہا ہے۔ گجرات کی یونین کونسل نمبر 5 کے وارڈ نمبر 5 کے آزاد امیدوار برائے کونسلر مہر محمد یٰسین کا انتخابی نشان بیلٹ پیپر سے غائب ہونے کے باعث الیکشن ملتوی کر دیا گیا۔

مہر محمد یٰسین کے انتخابی نشان ہیرے کی جگہ ہیٹر چھاپ دیا گیا، جس پر امیدوار کے حامیوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔

اس ہیٹر کی آنچ سے امیدوار کے حامیوں کا دماغ بھی گرم ہوگیا۔ خوب شور شرابا کیا اور پولنگ روکنے کا مطالبہ کردیا۔

ابھی امیدوار کے حامیوں کا غصہ کم نہ ہوا تھا کہ ایس ایچ اولاری اڈا نے خواتین مظاہرین کی تصویریں بنا کر جلتی پر تیل کا کام کردیا۔ ساتھ میں دھمکی بھی دے ڈالی کہ وہ مظاہرین پر مقدمہ بنائے گا۔ جس کے بعد خواتیں ووٹروں نے دہائی دینا شروع کردی،پولیس کیخلاف خوب نعرے لگائے۔

صورتحال بگڑنے لگی تو پولیس اہلکاروں نےپولنگ اسٹیشن کادروازہ بند کردیا اور کچھ دیر پولنگ روکنا پڑ ی۔

لاہور اور ننکانہ صاحب میں اے آروائی نیوز کی ٹیم کو الیکشن کوریج سے روکنےکی کوشش کی گئی، اور بیورو چیف سمیت نیوز ٹیم کو دھکے دیئے گئے۔ رانا ثنا اللہ نے واقعے کو محض چھوٹی موٹی شکایت قرار دے دیا۔

لاہور میں ن لیگ کے کارکنوں نے طاقت کے نشے میں آے آر وائی نیوز کوریج ٹیم کو بھی نہ بخشا۔ لیگی کارکنوں نے آے آر وائی کی ٹیم کو پولنگ کی کوریج سے روکنے کی کوشش کی ، بدتمیزی سے پیش آئے اور بیورو چیف عارف حمید بھٹی اور ٹیم کو دھکے دیئے۔

اس صورتحال پر جب صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ڈھٹائی سے آے آر وائی نیوز کی ٹیم سے ناروا سلوک کو محض چھوٹی موٹی شکایت قرار دے ڈالا۔ دوسری جانب آئی جی پنجاب نے اے آر وائی سمیت میڈیا کے نمائندوں کو روکنے کا نوٹس لے لیا اورڈی آئی جی آپریشنز کورپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

ادھر لاہور کی یوسی پینسٹھ بوائز ہائی ا سکول اسلام پورہ میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی کے دوران جب اے آر وائی نیوز کے کیمرا مین نے فوٹیج بنانے کو شش کی تو ان کا کیمرا چھیننے کی کوشش کی گئی اور دھمکیاں دی گئیں ، تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔

ادھر ننکانہ صاحب میں بوائز ڈگر ی کالج پولنگ اسٹیشن پر پولیس اہلکاروں نے اے آ ر وائی نیوز کے نمائندے پر تشدد کرکے کوریج سے روک دیا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

وزیر اعظم میاں نواز شریف نے یونین کونسل ستر سرائے سلطان پولنگ اسٹیشن مدرسۃ البنات میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔

پولنگ اسٹیشن سے وہاں پر موجود ووٹرز کو باہر نکال دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے پولنگ کا عمل ایک گھنٹے تک رکا رہا، کارکنان کی بڑی تعداد اپنے قائد کو خوش آ مدید کہنے کیلئے موجود تھی۔

کارکنان نواز شریف زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے وزیر اعظم نے ہاتھ ہلا کر کارکنان کو نعروں کا جواب دیا، وزیر اعظم کی آمد سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی خواتین کارکنان نے شدید احتجاج بھی کیا۔


سندھ پولنگ


 

سندھ کے جن آٹھ اضلاع میں انتخابات ہو رہے ہیں وہاں متعدد پولنگ اسٹیشنز پر بد نظمی اور بد انتظامی دیکھنے میں آئی۔

سکھر میں قریشی گوٹھ کی ایک پولنگ پر پزرائڈنگ آفیسر سمیت کوئی عملہ نہ ہونے کے باعث پولنگ اسٹیشن کو تالا لگا رہا۔ ووٹرز نے خود ہی پولنگ اسٹیشن کے تالے توڑ دیئے۔ عملہ نہ ہونے کے باعث ووٹرز کو مشکالات کا سامنا رہا۔

سکھر میں یوسی آٹھ کی نیو گوٹھ پولنگ پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے کارکن آمنے سامنے آگئے،ایم کیو ایم کے کارکن کی جانب سے پیپلز پارٹی کے ووٹرز کو ہراساں کر نے کی کوشش جس پر کارکنوں کے درمیاں تلخ کلامی اور دھکم پیل ہوگئی۔

گھوٹکی کےیونین کونسل مٹھٹری میں فکشنل لیگ کے امیداوار کا نام بیلٹ پیپر پر نہ ہونے کے باعث انتخابات ملتوی ہوئے۔ دوبارہ انتخابات انیس نومبر کو ہوں گے۔

ٹھل میں بھی پولنگ اسٹیشن ولی محمد اور صوبڈار راجپوت میں بیلٹ پیپرز پر پیپلز پارٹی کے امیدواروں کا نشان نہ ہونے پر امیدواروں نے احتجاج کیا پولنگ روکنے کا مطالبہ کیا ۔جیکب آباد یو سی لوگی میں پولنگ اسٹیشن عبدلرزاق عیسانی پر ایک شخص کو جعلی ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے رینجرز نے گرفتار کیا۔

اسٹیشن پر جے یو آئی اور پیپلز پا رٹی کے درمیان میں فا ئرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے باعث پانچ افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔اس واقعے کے بعد پولنگ کا عمل روک دیاگیا۔ تاہم پولیس کی آمد کے بعد ایک گھنٹے کے وقفے سے پولنگ دوبارہ شروع ہو گئی ۔

کندھکوٹ کے وارڈ نمبر 2 میں جھگڑے کے باعث خواتین پولنگ کا عمل تعطل کا شکار ہوا۔

خیر پور کے علاقے صدر جی بھٹیوں میں الیکشن ڈیوٹی کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے مقامی ایس ایچ او عبدالستار کلہوڑو جاں بحق ہوگیا۔

گھوٹکی میں بلدیاتی انتخابات کے دوران میونسپل کی بدترین کارکردگی دیکھنے میں آرہی ہے، میرپور ماتھیلو کے وارڈ تین کے پولنگ اسٹیشن کے راستے میں گندہ پانی جمع ہے ۔ ووٹرز کو گندے پانی کے سبب شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنیا پہلا ووٹ لاڑکانہ کی یوسی چار میں کاسٹ کیا ، اس موقع پر کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے بلاول بھٹو کی آمد پر نعرے بازی کی۔

قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا، اپنے آبائی علاقے سکھرمیں ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی اکثریت سے کامیاب ہوگی ساتھ ہی انہوں نے اپنا یہ موقف دہرایا کہ بلدیاتی انتخابات کسی پارٹی کی مقبولیت کا پیما نہ نہیں ۔


خواتین ووٹرز


 

سوشل میڈٰیا پراقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی جانب سے جاری کردہ گرافکس پوسٹ کے مطابق سندھ میں میں خواتین ووٹرزکی تعداد 45 فیصد اور پنجاب میں یہ تعداد 44 فیصد ہے۔

دریں اثناء پنجاب میں خواتین کے لئے مخصوص نشستیں 15 فیصد ہیں جبکہ سندھ میں یہ تعداد 18 فیصد ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں