بیروت: لبنان کے صدر نے حزب اللہ کے ہتھیاروں کو حکومتی تحویل میں لینے کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لبنان کے صدر جوزف عون نے پیر کے روز مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے ہتھیاروں کو حکومتی تحویل میں لینے کا اعلان کر دیا ہے، انھوں نے کہا تنظیم کو غیر مسلح کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم ملک میں خانہ جنگی نہیں چاہتے۔
جوزف عون نے کہا ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ لبنان میں تمام ہتھیار ریاست کے کنٹرول میں آئیں، ریاستی کنٹرول سے باہر ہتھیاروں کی موجودگی ناقابل قبول ہے، ہتھیاروں کی تحویل سے متعلق حزب اللہ سے مذاکرات کیے جائیں گے۔
انھوں نے کہا حزب نئی جنگ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی، تنظیم کے جنگجوؤں کو فوج میں علیحدہ یونٹ کے طور پر شامل نہیں کیا جائے گا، تاہم حزب اللہ کے ارکان فوج میں شامل ہو کر مختلف کورسز کا حصہ بن سکتے ہیں۔
نیتن یاہو غزہ پہنچ گئے، حماس کو نتائج بھگتنے کی دھمکی
تاہم، ملک کے صدر نے واضح کیا ہے کہ عسکریت پسند گروپ کو غیر مسلح کرنے کا عمل ’’طاقت‘‘ کے ذریعے نہیں بلکہ قومی دفاعی حکمت عملی کے تحت مذاکرات کے ذریعے ممکن بنایا جائے گا۔
صدر جوزف عون نے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ لبنانی حکومت نے ایک فیصلہ کیا ہے کہ ’’ہتھیار صرف ریاست کے ہاتھ میں ہوں گے‘‘ لیکن ’’اس فیصلے پر عمل درآمد کے بارے میں بات چیت جاری ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ یہ بات چیت ایوان صدر اور حزب اللہ کے درمیان ’’دوطرفہ مکالمے‘‘ کی شکل میں ہے۔
واضح رہے کہ لبنان پر حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے امریکا کا دباؤ ہے، لیکن ملک کے اندر یہ خدشہ موجود ہے کہ اس معاملے کو زبردستی حل کرنے سے خانہ جنگی ہو سکتی ہے۔