اتوار, نومبر 10, 2024
اشتہار

پھٹنے والے پیجرز ہنگری میں بنے تھے

اشتہار

حیرت انگیز

تائپے: تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو نے بدھ کے روز کہا کہ لبنان میں حزب اللہ کے کمیونیکیشن نیٹ ورک کو نشانہ بنانے والے پیجرز بہ ظاہر گولڈ اپولو کے برانڈ کے ہیں لیکن اسے بڈاپسٹ (ہنگری) کی ایک دوسری کمپنی تیار کرتی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کمپنی کی جانب سے یہ وضاحت ایک عہدے دار نے کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ AR-924 پیجر ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ کی بی اے سی کنسلٹنگ کے ایف ٹی تیار کرتی ہے۔

واضح رہے کہ 17 ستمبر کو بہ یک وقت ہونے والے دھماکوں میں تباہ ہونے والے پیجرز کی تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ وہ تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو کے بنائے گئے پیجرز سے مطابقت رکھتے تھے۔ تاہم گولڈ اپولو کے بانی ہسو چنگ کوآنگ نے کہا کہ دھماکوں میں استعمال ہونے والے پیجرز یورپ کی ایک کمپنی نے بنائے تھے، جسے گولڈ اپولو نے ایک بیان میں BAC Consulting KFT کا نام دیا۔

- Advertisement -

اسرائیل نے لبنان میں پیجر دھماکوں سے قبل امریکا کو کیا بتایا؟

گولڈ اپولو کے مطابق باہمی تعاون کے معاہدہ کے تحت گولڈ اپولو نے بی اے سی کو اپنا برانڈ ٹریڈ مارک استعمال کرنے کی اجازت دی ہے لیکن ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کے لیے بی اے سی پوری طرح ذمہ دار ہے۔ گولڈ اپولو کے سربراہ نے بدھ کو میڈیا کو بتایا کہ ان کی کمپنی کا گزشتہ 3 سال سے بی اے سی کے ساتھ لائسنسنگ اگریمنٹ ہے، تاہم انھوں نے کنٹریکٹ کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔

AR-924 پیجر میں ری چارج والی لیتھیم بیٹری لگی ہوتی ہے، کمپنی 85 دنوں کی بیٹری لائف کا دعویٰ کرتی ہے، لبنان میں اس کی بڑی اہمیت ہے کیوں کہ وہاں بجلی کے مسائل ہیں، چوں کہ پیجر موبائل فون سے مختلف وائرلیس نیٹ ورکس پر چلتے ہیں اس لیے ایمرجنسی میں یہ لبنان میں بڑے کام کی چیز ہے۔ تائیوان کی وزارت معاشی امور کا کہنا ہے کہ 2022 سے اگست 2024 تک گولڈ اپولو نے 2 لاکھ 60 ہزار پیجرز برآمد کیے۔

پیجر زیادہ تر یورپین اور امریکی ممالک کو بھیجے جاتے ہیں، گولڈ اپولو کے پاس لبنان کو براہ راست پیجر بھیجنے کا کوئی ریکارڈ میسر نہیں ہے، حزب اللہ کے جنگجو اسرائیل کی الیکٹرانک نگرانی سے بچنے کے لیے موبائل کی بجائے پیجر استعمال کرتے ہیں۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے فروری میں ایک تقریر میں خبردار کیا تھا کہ موبائل فون استعمال کرنے والے کی جاسوسی ہو سکتی ہے۔ انھوں نے اسے خطرناک ایجنٹ قرار دیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں