اتوار, مارچ 30, 2025
اشتہار

اگر میں گالیاں قبول نہ کروں تو…؟

اشتہار

حیرت انگیز

خیر اور شر کے درمیان کھینچا تانی اور لڑائی روزِ اوّل سے ہے اور قیامت تک جاری رہے گی۔ انسان نے صدیوں‌ سے اس زمین پر رہتے ہوئے فطرت اور اس کے مظاہر میں‌ غور و فکر کیا اور اپنی جبلّت و بشری کم زویوں کو بھی سمجھا اور یہ جانا کہ وہ اپنی کج روی، حسد اور نفرت کے سبب کئی خرابیوں‌ کو جنم دے چکا ہے۔ ہر عہد میں دانا و بینا لوگ اور اہلِ خرد ہم تک سبق آموز واقعات، حکمت کی باتیں پہنچاتے اور ہمیں نصیحت کرتے رہے ہیں جو سینہ بہ سینہ منتقل ہونے کے بعد آج کتابوں‌ میں محفوظ ہیں۔

یہاں ہم ایک ایسی ہی نصیحت نقل کر رہے ہیں جو آپ کی توجہ کا باعث بنے گی۔

کہتے ہیں کہ ایک شخص کسی بزرگ کے پاس گیا۔ وہ نجانے کس بات پر غصہ سے بھرا ہوا تھا۔ اس نے بزرگ گالیاں دینا شروع کر دیں۔ وہ خاموشی سے اس کے چپ ہونے کا انتظار کرتے رہے۔ جب وہ شخص اپنی بھڑاس نکال چکا اور گالیاں دینا بند کر دیں تو بزرگ نے بہت شائستگی سے اسے مخاطب کیا:

”اے بیٹے! مجھے ایک بات کا جواب دو کہ اگر کوئی شخص تمہیں تحفہ دے اور تم اس سے وہ تحفہ لینے سے انکار کر دو تو تحفہ کس کے پاس رہے گا؟“

اس شخص نے بڑی رکھائی سے جواب دیا کہ ”یہ بھی کوئی دریافت کرنے والی بات ہے، وہ یقیناً اسی شخص کے پاس رہے گا جو اسے تحفہ دینا چاہتا تھا۔“

بزرگ مسکرائے اور صرف اتنا کہہ کر منہ پھیر لیا ”بیٹے! میں نے بھی تمہاری گالیاں قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں