ایک زمانہ تھا جب اخبارات اور جرائد بہ کثرت شایع ہوتے اور پڑھے جاتے تھے۔ گھروں، دکانوں، نجی و سرکاری اداروں میں باقاعدگی سے اخبار جاتا اور خاص طور پر اعلیٰ حکام ادارتی صفحہ دیکھتے۔ خبریں، اہم اور نام ور قلم کاروں کے کالم اور مختلف موضوعات پر تحاریر کے علاوہ مدیران مراسلات بھی باقاعدگی سے شایع کرتے تھے جو ہر خاص و عام لکھ سکتا تھا۔
عمومی اظہارِ خیال کے علاوہ ان خطوط یا مراسلات میں شہر اور شہریوں کو درپیش مسائل کی نشان دہی، اجتماعی یا انفرادی مشکلات اور شکایات سامنے لاتے ہوئے اربابِ اختیار کو متوجہ کیا جاتا تھا اور انھیں حل کرنے کی اپیل کی جاتی تھی۔ اس تمہید کے ساتھ یہاں ہم حکیم سیّد ارشاد کا ذکر کریں گے جن کی وجہِ شہرت قومی اخبارات کے مدیران کو بھیجے گئے مراسلات ہیں اور اس بنا پر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں ان کا ذکر کیا گیا تھا۔
حکیم سید ارشاد ماہرِ تعلیم کی حیثیت سے پہچانے جاتے تھے۔ 1947ء سے 1987ء کے دوران انھوں نے باقاعدگی سے مختلف سماجی اور قومی مسائل پر سیکڑوں مراسلات پاکستان کے اخبارات کو بھیجے اور وہ شایع ہوئے۔ ان کے 602 خطوط پاکستان ٹائمز اور دیگر قومی اخبارات میں شایع ہوئے اور 2001 میں انھیں دنیا کا سب سے زیادہ مراسلہ لکھنے والا شخص قرار دیا گیا۔
گنیز بک کے مطابق 1963ء وہ سال تھا جس میں حکیم سید ارشاد کے 42 خطوط اخبارات میں شایع ہوئے تھے۔ ان کے تمام خطوط کتابی شکل میں شایع ہوچکے ہیں۔