لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ٹاون قبرستان میں احاطے بنانے اور پختہ قبریں بنانے پر پابندی عائد کردی اور قبضہ کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے کیس کی سماعت کی، اے سی ماڈل ٹاؤن نے قبرستانوں سے تجاوزات ختم کر کے کارکردگی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔
اے سی ماڈل ٹاون نے بتایا کہ ماڈل ٹاون قبرستان میں قبضہ مافیا کے قبضے سے گیارہ کینال اراضی واگزار کرائی گئی، عدالت نے تجاوزات ختم کرنے اور احکامات پر عمل درآمد کرنے پر اے سی ماڈل ٹاون کی تعریف کی اور قرار دیا کہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے افسران اور عملے کو تعریفی اسناد دینے کی سفارش کی جائے گی۔
عدالت نے ماڈل ٹاون قبرستان میں احاطے بنانے اور پختہ قبریں بنانے پر پابندی عائد کر دی اور دوبارہ قبضہ کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کی ہدائت کردی۔
مزید پڑھیں : ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم
عدالت نے ریمارکس دیے کہ لوگ اپنے پیاروں کی قبریں ڈھونڈتے رہتے ہیں مگر انہیں قبضوں کے باعث قبریں نہیں ملتیں۔
یاد رہے گذشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا مسماری کے وقت اسلامک سوسائٹی کے تمام عہدیدار موقع پر موجود ہوں ورنہ انہیں عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔
عدالت نے قرار دیا تھا کہ بیس سال سے عہدوں سے چمٹ کر غیر قانونی طور پر قبضے کیوں کرا رہے ہیں، اگر قبضہ مافیا کے خلاف کہیں شکایت درج نہیں کرائی تو اس کا واضح مطلب آپ سب کی ملی بھگت ہے