لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے لیے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قرار دیا معاملہ اہم نوعیت کا ہے سماعت کے لے بڑا بنچ تشکیل دیا جائے۔
تٖصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز کے خلاف توہین عدالت درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے توہین عدالت کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا اور کیس چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھجوادیا۔
عدالت نے چار صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرار دیا ہے کہ عدلیہ کی توہین کا معاملہ انتہائی اہم اور سنگین ہے، جس کی سماعت کے لیے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔
عدالت نے قرار دیا کہ میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی متعدد درخواستیں مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جنھیں یکجا کیا جائے۔
عدالت نے توہین آمیز بیانات نہ روکنے پر سیکرٹری پیمرا کو 29 مارچ کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ درخواست گزار اظہر صادق نے موقف اختیار کیا کہ پانامہ کیس کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماوں نے عدلیہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے اور وہ عدلیہ کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نواز شریف،مریم نوازمسلسل عدلیہ کی توہین کر رہے، پیمرا نےعدالتی حکم کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کیے، لہذا پیمرا کو میاں نواز شریف اور مریم نواز کے بیانات پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا جائے۔
مزید پڑھیں : آج 70 سال کی پالیسیوں کے خلاف اعلان بغاوت کرتا ہوں، نوازشریف
یاد رہے کہ بہاولپور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 70 سال میں ہم نے بہت ٹھوکریں کھائی ہیں، اب 70 سال کی پالیسیوں کے خلاف بغاوت کااعلان کرتا ہوں، ہم اپنا حق مانگیں، ملتا نہیں توچھینیں لیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ ہمیں اپنے پیروں تلے روندے، کسی کو اپنے ووٹ بینک پرڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزيز شامل ہیں۔
اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ ایک بار پھر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اور 26 مارچ کو ان پر دوبارہ فردِ جرم عائد کی جائے گی۔