لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت 16 مسلم لیگ ن کے مختلف رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی اور عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کی تمام درخواستیں فل بنچ کو بجھوا دیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے میاں نواز شریف اور مریم نواز سمیت دیگر افراد کے خلاف مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔
درخواست گزار آمنہ ملک کے وکیل اظہر صدیق کے مطابق پانامہ لیکس کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ نون کی قیادت اور رہنما تواتر سے عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں، جو ملکی قوانین کے منافی اور توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ن لیگی رہنما سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام کو عدلیہ کے خلاف اکسا رہے ہیں، پیمرا کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوازشریف سمیت دیگر افراد کے عدلیہ مخالف بیانات نشر ہونے سے روکے لیکن پیمرا نے اس سلسلے میں کوئی اقدامات نہیں کیے اور ایک خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ پیمرا کو پابند کیا جائے کہ عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات فوری طور ہر روکی جائیں۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کی اس نوعیت کی درخواستوں کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دیا جا چکا ہے لہذا تمام درخواستیں تین رکنی بنچ کو بھجوائی جائیں ۔
جسٹس شاہد کریم نے تمام درخواستیں کو یکجا کرنے اور انہیں سماعت کیلئے فل بنچ کو بجھوا نے کی ہدایت کر دیا۔
نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز سمیت مسلم لیگ ن کے دیگر رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں پر فل بنچ 2 اپریل کو سماعت کرے گا۔
یاد رہے لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف،مریم نواز سمیت 16لیگی اراکین کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر پیمراکی جانب سےجواب جمع نہ کرانے پراظہار برہمی کیا اور تمام اراکین کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی مہلت دی تھی۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔
اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ ایک بار پھر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اور 26 مارچ کو ان پر دوبارہ فردِ جرم عائد کی جائے گی۔