لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی ضمانت پررہائی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو 4 نومبر کو سنایا جائے گا، نیب وکیل نے کہا مریم والد کی تیمارداری کیلئے ضمانت چاہتی ہیں، قانون میں ایسی کوئی گنجائش نہیں، مریم کی درخواست ناقابل سماعت ہے، مسترد کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی،
نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا مریم نواز والد کی تیمارداری کے لیے ضمانت چاہتی ہیں، قانون میں ایسی گنجائش نہیں کہ تیمارداری کیلئے ضمانت مانگی جائے، درخواست قابل سماعت نہیں، مسترد کی جائے۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ کہتےہیں مریم نوازکےپاس کبھی عوامی عہدہ نہیں رہا، مریم نوازکے خلاف متعددانکوائریاں،مقدمات چل رہے ہیں، مریم کے خلاف جج بلیک میلنگ کیس کی انکوائری بھی جاری ہے، مریم سےمتعلق کہا جاتا ہے خاتون ہونے کی بنیاد پر ضمانت منظور کی جائے، ایسے حالات نہیں جن میں مریم کو گرفتاری کے بعد عبوری ضمانت دی جائے۔
وکیل نیب نے کہا فلیگ شپ،العزیزیہ کیسزمختلف عدالتوں میں زیرسماعت ہیں، مریم نوازچوہدری شوگرملزمیں شیئرہولڈررہیں، مجھے بتایا گیا مریم نواز گزشتہ روزسروسز اسپتال میں رہیں، مریم نوازکی ان کے والد سے ملاقات بھی کرادی گئی تھی، مریم نواز کو غیرمعمولی حالات کا سامنا نہیں جس پرضمانت دی جا سکے۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نےمریم نوازکی گرفتاری کےلئےوارنٹ جاری کئے، مریم نوازچوہدری شوگرملزکےجعلی اکاؤنٹس چلانےمیں کردار ادا کرتی رہی، نیب قانون کےمطابق اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کےتحت کارروائی کرسکتاہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کیامریم نوازبھی کسی ریفرنس میں سزایافتہ ہیں، جس پر نیب وکیل نے کہا مریم نوازایون فیلڈریفرنس میں سزایافتہ ہیں، سات سال قید کی سزاسنائی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نوازکی سزا معطل کررکھی ہے۔
نیب پراسیکیوٹرنے کہا مریم نواز کیخلاف مشکوک ٹرانزکشن کا الزام ہے، بینکوں نے مریم نوازکی مشکوک ٹرانزکشن کی تفصیل فراہم کی، رپورٹ کےمطابق شریف خاندان کے اکاؤنٹس میں مشکوک ترسیلات ہوئیں، جس پر عدالت نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق تو نیب نے ضمنی ریفرنسز دائر کرنا تھے،
ہمیں جوسمجھ آئی ہے آپ یہاں مشکوک ترسیلات کی بنیاد پر آئے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا ناصرعبد اللہ لوتھا آپ کا گواہ ہے؟آپ نے اس کا کیا بیان ریکارڈ کیا ہے؟ جس پر وکیل نیب نے بتایا ناصرلوتھا دبئی میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبارکرتا ہے، ان کا بیان 3 اگست کو اسلام آباد میں ریکارڈ کیا تھا، وہ اومنی گروپ میں بھی وعدہ معاف گواہ ہے، ناصرلوتھا کے بیان کے مطابق اس نے 49لاکھ ڈالر یوسف عباس کو بھجوائے۔
نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد لاہورہائی کورٹ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت کی جانب سے فیصلہ چار نومبر کو سنایا جائے گا۔
گذشتہ روز مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا کہ چوہدری شوگر ملز میاں شریف نے بنائی تھی ، نیب نے الزام لگایا مریم نواز نے نوازشریف سے ملکرمنی لانڈرنگ کی، نیب نے آٹھ ٹرانزیکشنز کو مشکوک قرار دیا ۔
وکیل امجد پرویز نے مزید کہا تھا کہ مریم نواز کا چوہدری شوگر ملز میں کبھی بھی متحرک کردار نہیں رہا ایک عرصے سے مریم نواز کے پاس مل کے کوئی شئیرز نہیں ہیں ، 1991 میں جب چوہدری شوگر ملز قائم ہوئی تو اس وقت مریم مواز چھوٹی تھی ، چوہدری شوگر ملز کا تمام طرح کنٹرول ان کے دادا محمد شریف کے پاس تھا محمد شریف کے انتقال کے بعد مل کا انتظام عباس شریف کے پاس تھا اب ان کے بیٹے یوسف عباس اسے دیکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں : مریم نواز درخواست ضمانت ، نیب پراسیکیوِٹر کو کل دلائل دینے کی ہدایت
خیال رہے نیب کی جانب سے درخواست ضمانت پر جواب جمع کروایاجاچکا ہے، جمع کرائے گئے تحریری جواب میں مریم نواز کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مریم نواز کے خلاف تحقیقات کا آغاز جنوری2018 میں کیا، تحقیقات کا آغاز مشکوک ٹرانزکشنز کی بنیاد پر کیا گیا۔
تحریری جواب میں کہا گیا تھا جنوری 2018 میں مریم نواز پارٹی میں برسراقتدار تھی، مریم ، نوازشریف و دیگر کیخلاف قانون کے مطابق تحقیقات کررہے ہیں، نیب بیورو کے قیام کا مقصد معاشرے سے کرپشن کا خاتمہ ہے ، نیب ملزمان کے خلاف بلا امتیاز کاررروائی کرتا ہے۔
واضح رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفتر میں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں تھیں، تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے پر نیب ٹیم نے انھیں یوسف عباس کو گرفتار کرلیا تھا۔