لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے چنیوٹ مائنز کا غیر قانونی ٹھیکہ دینے کے کیس میں گرفتار سابق صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سابق صوبائی وزیر سبطین خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نیب کی جانب سے پنجاب منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن میں کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا جبکہ نیب کے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں ۔
درخواست گزار کے مطابق بطور صوبائی وزیر معدنیات قانون پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا اور جس کمپنی کو ٹھیکہ دینے اور مفاد حاصل کرنے کا الزام لگایا گیا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔
سابق وزیر کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ اور کابینہ کی منظوری سے ٹھیکہ دیا گیا لہذا عدالت درخواست ضمانت منظور کرکے رہا کرنے کا حکم دے.
عدالت نے ممبر اسمبلی سبطین خان کی درخواست منظور کرکے رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کو پچاس پچاس لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ۔
یاد رہے 14 جون کو نیب لاہور نے صوبائی وزیرجنگلات سبطین خان کوگرفتارکیاتھا، ان پرغیرقانونی ٹھیکوں کاالزام ہے، بعد ازاں وزیر جنگلات پنجاب سبطین خان نے گرفتاری کے بعد استعفٰی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کوبھجوادیا تھا۔
سبطین خان وزیراعظم کے آبائی حلقے میانوالی پی پی 88 میانوالی چار سے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے اور پھر وزیر جنگلات و جنگلی حیات بنے، سبطین خان دو ہزار سات میں بھی صوبائی وزیر معدنیات رہ چکے ہیں۔