لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے مستردکر دی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کی سینیٹ انتحابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قراردیتےہوئےمسترد کردی اور کہا کہ درخواست گزار پہلے الیکشن کمیشن سے رجوع کرے۔
درخواست میں الیکشن کمیشن پاکستان، وفاقی حکومت و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں بدترین ہارس ٹریڈنگ ہوئی، آرٹیکل 62،63پر پورا نہ اترنے والے ممبران قیادت کے اہل نہیں۔
مزید پڑھیں : سینیٹ انتحابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت سینیٹ انتخابات کے نتائج اور چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کو بھی کالعدم قرار دیے جائیں۔
یاد رہے کہ سینیٹ انتخابات میں اراکین کی خرید و فروخت کے حوالے سے ہارس ٹریڈنگ کا انکشاف بھی سامنے آیا، مختلف سیاسی جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ اُن کے امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے بھاری رقم کے عوض اراکین اسمبلی کو کروڑو روپے کی پیش کش کی گئی۔
جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگانے والے 8 رہنماؤں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 مارچ کو بمع ثبوت طلب کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں : ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگانے والے رہنماؤں کی الیکشن کمیشن میں بمع ثبوت طلبی
واضح رہے کہ تین مارچ کو سینیٹ کی 52 نشتوں پر نمائندے منتخب کرنے کے لیے چاروں صوبائی اور قومی اسمبلی میں ووٹنگ کا عمل منعقد کیا گیا، جس میں اراکین اسمبلی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں نے پنجاب سے 11، اسلام آباد سے 2 اور خیبرپختونخواہ سے 2 نشتیں حاصل کر کے واضح برتری حاصل کی، علاوہ ازیں پیپلزپارٹی دوڑ میں 12 نشتیں اپنے نام کرکے دوسرے نمبر پر رہی۔